پاکستان ممبئی حملوں میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کرے، ہلیری کلنٹن
19 جولائی 2009امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن پاکستان پر زور دیا ہے کہ ممئبی حملوں میں ملوث عناصر کے خلاف کارروائی کرے۔ وہ آج دورہ بھارت میں ممبئی سے نئی دہلی پہنچیں جہاں انہوں نے صحافیوں سے گفتگو کے دوران دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کے کردار کا مثبت رُخ پیش کیا۔
نئی دہلی میں ممبئی حملوں کے حوالے سے صحافیوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے کہا کہ امریکہ حالات پر نظر رکھے ہوئے ہے اور انصاف کی توقع رکھتا ہے۔
گزشتہ برس 26 نومبر کو ممبئی میں مختلف مقامات پر حملوں میں کم از کم 166 افراد ہلاک ہوگئے تھے۔ بھارت نے کالعدم پاکستانی تنظیم لشکر طیبہ پر ان حملوں کا الزام لگایا تھا۔ تاہم امریکی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں گزشتہ چھ ماہ سے پاکستانی حکومت کے ساتھ جاری شراکت سے اوباما انتظامیہ کو یقین ہے کہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں اسلام آباد حکومت سنجیدہ ہے۔
ہلیری کلنٹن نے یہ اُمید بھی ظاہر کی کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف مزید پیش رفت کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ القاعدہ، طالبان اور دیگر دہشت گرد تنظیمیں باہمی شراکت سے کام کر رہی ہیں۔ ان کی یہ شراکت امریکہ اور بھارت کے لئے پریشان کُن ہے اور اب تو اس سے پاکستان کو پریشانی اٹھانا پڑ رہی ہے۔
گزشتہ روز ممبئی میں صحافیوں سے ہلیری کلنٹن کی بات چیت میں بھی موضوع بحث ممبئی حملے اور پاکستان ہی تھا۔ تب امریکی وزیر خارجہ نے کہا تھا کہ واشنگٹن حکومت نئی دہلی اور اسلام آباد کے درمیان مذاکرات کے لئے بھارت پر دباؤ نہیں ڈالے گی اور باہمی مذاکرات کی بحالی کا فیصلہ بھارت اور پاکستان کو خود ہی کرنا ہے۔
ممبئی میں ہلیری کلنٹن کا قیام بھی تاج محل پیلس ہوٹل میں تھا جو گزشتہ برس کے ممبئی حملوں کا ایک ہدف تھا۔ انہوں نے اس ہوٹل میں قیام کو اپنی جانب سے ممبئی کے شہریوں سے اظہار یکجہتی کی علامت قرار دیا تھا۔
اتوار کو نئی دہلی میں گفتگو کے دوارن ان کا کہنا تھا کہ امریکہ واشنگن اور نیویارک پر دہشت گردانہ حملوں کے دَور سے گزرا ہے۔ اور اوباما انتظامیہ کو توقع ہے کہ تمام ممالک دہشت گردی کے خلاف اُٹھ کھڑے ہوں گے۔
نئی دہلی ہی میں اتوار کو امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نے بھارتی وزیر ماحولیات جے رام رمیش کے ساتھ ایک اجلاس میں بھی شرکت کی۔ بعدازاں صحافیوں سے بات چیت میں ہلیری کلنٹن نے اُمید ظاہر کی کہ امریکہ اور بھارت توانائی کو محفوظ بنانے، اس کی پیداوار اور استعمال کا طریقہ کار تبدیل کرنے کے لئے کوئی منصوبہ بنا لیں گے۔ امریکی وزیر خارجہ بھارتی وزیر اعظم من موہن سنگھ اور وزیرخارجہ ایس ایم کرشنا سے بھی ملاقاتیں کر رہی ہیں۔ وہ بھارتی حکام کے ساتھ انسداد دہشت گردی کے علاوہ علاقائی سلامتی کے موضوعات پر بھی بات چیت کریں گی۔