پاکستان میں بارشیں، سیلاب: مجموعی ہلاکتیں ڈیڑھ سو سے زائد
8 اگست 2024پاکستان میں قدرتی آفات اور ان کے اثرات کا مقابلہ کرنے والے قومی ادارے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کے حکام نے جمعرات آٹھ اگست کے روز خبر رساں ادارے اے پی کو بتایا کہ یکم جولائی سے جاری شدید بارشوں اور کئی علاقوں میں آنے والے سیلاب کے دوران متعدد دیہات زیر آب آ گئے، جس کے نتیجے میں ملک میں مجموعی طور پر 154 انسانی ہلاکتوں کے ساتھ ساتھ 1500 سے زائد مکانات بھی تباہ ہوگئے۔
ان شدید موسمیاتی حالات سے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کے دور دراز علاقوں میں باغات کو بھی شدید نقصان پہنچا جبکہ بارشوں سے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت اور ملک کے دوسرے سب سے بڑے شہر لاہور میں بھی بہت سی سڑکیں زیرآب آ گئیں۔
ان حالات کی زد میں پاکستان کے زیر انتظام جموں کشمیر کا خطہ بھی آیا، جہاں شدید بارشوں کے بعد لینڈ سلائیڈنگ کے کئی واقعات رونما ہوئے۔
این ڈی ایم اے کے علاوہ لاہور اور پشاور میں صوبائی حکام نے بھی تصدیق کی کہ پچھلے تقریباﹰ ڈیڑھ ماہ کے دوران مسلسل شدید بارشوں اور سیلابوں کے نتیجے میں بیسیوں واقعات کے دوران ہونے والی انسانی اموات میں سے سب سے زیادہ پنجاب اور خیبر پختونخوا کے صوبوں میں ریکارڈ کی گئیں۔
پاکستان ان دنوں مون سون کے سالانہ موسم کے تقریباﹰ وسطی حصے سے گزر رہا ہے، جو عموماﹰ جولائی میں شروع ہو کر ستمبر تک جاری رہتا ہے۔
ماحولیاتی سائنسدانوں اور موسمیاتی ماہرین کے مطابق پاکستان میں حالیہ برسوں میں کافی زیادہ اور شدید ہو جانے والی بارشیں عالمی ماحولیاتی تبدیلیوں ہی کا حصہ ہیں۔
پاکستان میں سال 2022ء میں تو مسلسل شدید بارشوں کے بعد آنے والے سیلاب اتنے تباہ کن تھے کہ ملک کا تقریباﹰ ایک تہائی حصہ زیر آب آ گیا تھا۔
دو سال قبل یہ سیلاب پورے ملک میں 1739 افراد کی ہلاکت کا سبب بنے تھے اور ان سے پاکستانی معیشت کو مجموعی طور پر 30 بلین امریکی ڈالر کے برابر نقصان ہوا تھا۔
ح ف / م م (اے پی)