پاکستان میں سیلاب کی اپیل پر بین الاقوامی رد عمل ناکافی
4 اکتوبر 2011اقوام متحدہ کی جانب سے کہا گیا ہے کہ پاکستان میں حالیہ ہفتوں کے دوران آنے والے سیلاب کے بعد تیس لاکھ افراد کو خوراک کی ضرورت ہے اور اس صورت حال کے حوالے سے بین الاقوامی برادری کی جانب سے مناسب جواب سامنے نہیں آیا ہے۔ عالمی ادارے کی جانب سے یہ بھی کہا گیا کہ جو بھی اب تک اس مناسبت سے کوششیں کی گئی ہیں وہ ناکافی ہیں۔
پاکستان مسلسل دوسرے سال شدید سیلاب کا سامنا کر رہا ہے۔ اسی برس ماہِ مئی میں دہشت گرد تنظیم القاعدہ کے لیڈر اسامہ بن لادن کی پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں ہلاکت کے بعد پاکستان اور امریکہ کے درمیان پیدا شدہ کشیدگی کے بعد ایسے خدشات پیدا ہو گئے ہیں کہ جوہری طاقت کا حامل مسلمان ملک عالمی مرکزی دھارے سے کٹ کر نہ رہ جائے۔
پاکستان میں سیلاب کے بعد کی صورت حال کے تناظر میں اقوام متحدہ کے ادارے ورلڈ فوڈ پروگرام کے ڈپٹی ایگزیکیٹو ڈائریکٹر Ramiro Lopes da Silva کا کہنا ہے کہ سیلاب کے بعد پیدا شدہ انسانی بحران عالمی برادری کی توجہ اپنی جانب مبذول کروانے سے قاصر رہا ہے۔ لوپیز ڈا سلوا کا کہنا ہے کہ سیلاب زدگان کے لیے گزشتہ سال کی طرح تیزی کے ساتھ فنڈ دستیاب نہیں ہو رہے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ امدادی اداروں کو اس وقت دنیا بھر میں ایسے چیلنجز کا سامنا ہے اور اس باعث وہ پاکستان کے سیلاب کے بعد کی صورت حال پر فوکس نہیں کر پا رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جانب سے پاکستان کی سیلاب کی صورت حال کے حوالے سے جاری کی جانےوالی اپیل کے جواب میں صرف جاپانی حکومت نے دس ملین یورو کی امداد کا اعلان کیا تھا۔ اس اعلان کی اقوام متحدہ نے تصدیق کر دی ہے۔ اٹھارہ ستمبر کو اقوام متحدہ نے پاکستان کے لیے 357 ملین یورو کی امداد کی اپیل جاری کی تھی۔
پاکستانی حکومت کے مطابق رواں برس کے سیلاب میں ہلاکتوں کی تعداد 350 تک پہنچ گئی ہے۔ جنوبی پاکستان کے میدانی علاقوں میں کھڑی فصلوں کی تباہی سے کروڑوں روپے کا نقصان بھی حکومت کو پہنچ چکا ہے۔ کل آٹھ ملین افراد متاثر ہیں۔ ورلڈ فوڈ پرگرام ادارے کے مطابق پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ لاکھوں افراد مناسب خوراک اور پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں۔
رپورٹ: عابد حسین
ادارت: حماد کیانی