پاکستان: نجی ٹی وی چینلز پھر بند؟
18 نومبر 2008خود ٹی وی چینل کے ذمہ داران او ر حکومت اچانک بندش کی وجوہات بتانے سے قاصر تھے۔ ان لوگوں کو نہیں معلوم کہ دونوں چینلز کی بندش کاحکم کس نے اورکیوں دیاہے۔ کیبل آپریٹرز ۔ چینل مالکان اورپاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) سب کچہ جانتے ہوئے بھی انجانی معلومات کی بناء پر چینلز کی بندش کاحکم دینے والے عناصر کی نشاندہی سے گریزاں ہیں۔
چینل مالکان کی تنظیم پاکستان براڈکاسٹرزایسوسی ایشن کے سیکریٹری سرفراز حسین شاہ نے صرف اپنے تحریری بیان میں کہاکہ جمہوریت صرف انتخابات کروانے کانام نہیں بلکہ آئین اورقانون کے مطابق اداروں کوکام کرنےکی اجازت بھی ہونی چاہیے۔
وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے بھی چینل کی بندش کی مذمت کرتے ہوئے تحقیقات کروانے کاحکم دیا ہے ان کا کہناہے کہ ان کی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی میڈیا کی آزادی کے حق میں ہے خود وہ میڈیا اورعدلیہ کی آزادی کے لیے کئی بار گرفتار کئے گئے۔ وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ وہ وزیراطلاعات شیری رحمان سے معلومات لے کر بتاسکیں گے کہ چینلز کی بندش میں کون عناصر ملوث ہیں۔
دوسری جانب وزیراطلاعات شیری رحمان نے روایتی طورپرکہا کہ وہ بھی پیمرا اوردیگر اداروں سے معلومات جمع کرارہی ہیں کہ دو ٹی وی چینل کی بندش کس کے حکم پر ہوئی ہے۔ لیکن وزیراطلاعات نے اتنا ضرورکہا کہ چینل کے ذمہ داران نے اس بندش میں ایک سیاسی گروپ کے ملوث ہونے کی بات کی ہے۔ لیکن حکومت سمیت تمام ہی ادارے اس سیاسی گروپ کانام لینے سے گریزاں ہیں۔
ادھر حکومت سندھ نے دوروزقبل کراچی سے شائع ہونے والے روزنامہ اسلام اور ہفت روزہ جریدے ضرب مومن کی سرکولیشن یہ کہہ کر معطل کروادی ہے کہ یہ اخبار جہاد اورانتہاپسندی کو ابھارنے والا مواد شائع کررہے تھے۔ صوبائی وزیراطلاعات شازیہ مری نے کراچی میں صحافیوں کے احتجاج کے بعد یقین دھانی کروائی ہے کہ وہ وفاقی حکومت سے بات کرکے اخبار کو دوبارہ بحال کروادیں گی۔
واضح رہے کہ 17نومبر 2007 کو اس وقت کے صدرجنرل پرویزمشرف نے ملک کے تمام ٹی وی چینل یہ کہہ کر بند کروادیئے تھے کہ ان چینل کے پروگرام عوام میں بے چینی اور بے یقینی پیدا کرنے کا سبب بن رہے ہیں۔
صوبہ سندھ کے بعض علاقوں میں ٹی وی چینل کی بندش کی تمام ہی سیاسی جماعتوں نے مذمت کی ہے۔ لیکن یہ تمام ہی سیاسی جماعتیں میڈیا کی تنقید پر خوش نہیں ہیں گواحتجاج کے بعد دونوں ٹی وی چینل کی نشریات کھول دی گئیں مگر ان کی بندش کاحکم دینے والوں کانام تاحال سامنے نہیں آسکاہے۔