پاکستان: پنجاب اڑیال کے چھ چوری شدہ بچے بازیاب
7 اپریل 2016پاکستانی صوبہ پنجاب کے شہر جہلم سے جنگلی بھیڑ پنجاب اڑیال کے چھ بچوں کو پیدا ہونے کے بعد اغوا کر لیا گیا تھا۔ ان چھ نومولود بچوں میں سے تین نر اور تین مادہ ہیں۔ اندازوں کے مطابق جہلم کے مضافاتی جنگلی علاقے میں اس نسل کے تقریباﹰ دو ہزار پانچ سو نایاب جانور پائے جاتے ہیں۔
پنجابی اڑیال اپنے مڑے ہوئے سینگوں کی وجہ سے مشہور ہیں جبکہ ان کے سینگ تا حیات بڑھتے رہتے ہیں۔
قدرت کے تحفظ کے لیے پاکستان میں کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم ورلڈ وائلڈ لائف نے ان جنگلی بھیڑوں کو جانوروں کی اس فہرست میں شامل کر رکھا ہے، جو صفحہء ہستی سے معدوم ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔ اس تنظیم کے مطابق ان کی قدرتی رہائش گاہیں ختم ہوتی جا رہی ہیں جبکہ ان کے خاتمے کی ایک بڑی وجہ ان کا غیرقانونی شکار بھی ہے۔
پاکستان میں پنجاب اڑیال کے شکار پر پابندی عائد ہے لیکن اس کے باوجود ہر سال غیر ملکیوں کو اس کے شکار کے لیے سولہ اجازت نامے جاری کیے جاتے ہیں اور ایک پرمٹ کے عوض حکومتی ادارے سولہ ہزار پانچ سو ڈالر ( تقریباﹰ سترہ لاکھ روپے) وصول کرتے ہیں۔
مقامی محکمہء جنگلات کے ایک سینئر عہدیدار رانا شہباز کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اغوا شدہ بھیڑیں سالٹ رینج سے دو مقامی پولیس اہلکاروں کے قبضے سے بازیاب کروائی گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ دونوں پولیس اہلکار ایک بااثر شخصیت کے لیے کام کر رہے تھے۔
پاکستانی اخبار ڈیلی ڈان کے مطابق یہ دونوں پولیس اہلکار ایک جج کے لیے کام کر رہے تھے۔ رانا شہباز کا کہنا تھا، ’’یہ بھیڑیں بہت حساس ہوتی ہیں اور اگر انہیں چھوٹی عمر میں ہی ماں سے جدا کر لیا جائے تو ان کا زندہ رہنا مشکل ہو جاتا ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا، ’’ان نومولود بھیڑوں کو بازیاب کروانے کے بعد انہیں ہم نے اپنی چیک پوسٹ پر رکھا، جہاں ان کی مسلسل اور مناسب دیکھ بھال کی جاتی رہی۔ بعدازاں انہیں عدالت لے جایا گیا، جہاں جج نے انہیں لاہور کے چڑیا گھر بھیجنے کے احکامات جاری کیے۔‘‘
ابھی یہ چھ بچے لاہور کے چڑیا گھر میں ہی ہیں، جہاں انہیں اچھلتے کودتے دیکھا جا سکتا ہے۔ مقامی پولیس کے سربراہ مجاہد اکبر خان کے مطابق دونوں پولیس اہلکاروں کو معطل کرتے ہوئے تفتیشی عمل شروع کر دیا گیا ہے۔
پاکستان میں انتہائی نایاب اور حیران کن جنگلی حیاتیات پائے جاتے ہیں۔ ان میں برفانی چیتا، شاہین نامی عقاب اور انڈس ڈولفن بھی شامل ہیں۔ پاکستان کی بڑھتی ہوئی آبادی تقریباﹰ دو سو ملین تک پہنچ چکی ہے اور جنگلی حیات سے متعلق مناسب آگاہی نہ ہونے اور شکار کی وجہ سے بہت سے جانوروں کی نسلیں خطرے سے دوچار ہو چکی ہیں۔