1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کی ایران میں جوابی کارروائی، متعدد افراد ہلاک

18 جنوری 2024

پاکستان کا کہنا ہے کہ اس نے ایران میں ایک کالعدم تنظیم کے ٹھکانوں پر حملے کیے ہیں،تہران نے ان حملوں میں سات افراد کی ہلاکت کی تصدیق کی ہے۔ دو روز قبل پاکستانی علاقے میں ایران کے فضائی حملے میں دو بچے ہلاک ہو گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/4bOlD
پاکستان نے اس کارروائی کو "آپریشن مرگ بر سرمچار" کا نام دیا ہے
پاکستان نے اس کارروائی کو "آپریشن مرگ بر سرمچار" کا نام دیا ہےتصویر: Tasnim

اس پیش رفت سے دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات ایک بار پھر کشیدہ ہو گئے ہیں۔ جوہری اسلحہ سے لیس پاکستان اور جوہری طاقت بننے کا خواہش مند ایران عسکریت پسندوں کے حملوں کے سلسلے میں ایک دوسرے کو شبہ کی نگاہ سے دیکھتے رہے ہیں۔

پاکستان کے دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ جمعرات کی صبح ایران کے سرحدی صوبے سیستان بلوچستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اس دوران کالعدم بلوچ علیحدگی پسند تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے ٹھکانوں پر حملے کیے گئے۔

ایرانی حملہ: پاکستان کی طرف سے ممکنہ ردعمل پر بحث

پاکستان نے اس کارروائی کو "آپریشن مرگ بر سرمچار" کا نام دیا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اس کارروائی میں متعدد "دہشت گرد" مارے گئے۔

سات افراد ہلاک، متعدد زخمی

پاکستان نے ایران کے جس علاقے میں کارروائی کی، وہ بین الاقوامی سرحد سے لگ بھگ 50 کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔

ایران کے سیستان بلوچستان کے ڈپٹی گورنر علی رضا مہرماتی کے حوالے سے سرکاری ٹیلی ویژن نے بتایا کہ "پاکستان نے ایک ایرانی سرحدی گاوں پر میزائلوں سے حملہ کیا ہے۔"

انہوں نے مزید بتایا کہ،"یہ حملے سراوان شہر کے قریب ایک گاوں پر ہوئے، جو پاکستان کی سرحد پر واقع ہے۔ ان حملوں میں تین خواتین اور چار بچے ہلاک ہوگئے۔ یہ تمام غیر ایرانی شہری تھے۔"

پاکستان کے حملے سے متعلق ایران میں سوشل میڈیا پر متعدد تصاویر اور ویڈیوز بھی زیرِ گردش ہیں۔

ایرانی کارروائی کا جواب

پاکستان کی فوج نے ایک ایسے موقع پر یہ کارروائی کی ہے جب ایران نے پاکستانی صوبے بلوچستان کے علاقے پنجگور میں دو دن قبل میزائل اور ڈرون حملے کیے تھے۔ ان حملوں کے حوالے سے تہران کا دعویٰ تھا کہ اس نے ان حملوں میں ایران میں دہشت گردی میں ملوث ایک تنظیم 'جیش العدل' کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا۔پاکستان نے ان حملوں میں دو بچوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا تھا۔

ایران کا فضائی حملہ 'ناقابل قبول' ، پاکستان

اسلام آباد نے ان حملوں کو ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے تہران سے اپنے سفیر کو بطور احتجاج واپس بلا لیا تھا جب کہ تہران میں موجود پاکستان کے لیے ایران کے سفیر کو بھی اسلام آباد نہ آنے کی ہدایت کی تھی۔

ایرانی وزیر خارجہ حسین امیر عبداللہیان نے بدھ کے روز کہا تھا کہ تہران نے پاکستان میں "ایرانی دہشت گرد گروپ" کو نشانہ بنایا ہے۔

انہوں نے مزید کہا تھا کہ "دوست اور برادر ملک پاکستان کا کوئی بھی شہری ایرانی میزائلوں اور ڈرونز کا ہدف نہیں تھا۔"

ایران نے پاکستان سے قبل عراق او رشام میں بھی "دہشت گردوں اور اسرائیلی جاسوسوں کے ٹھکانوں" پر حملے کیے تھے۔

بھارتی وزیر خارجہ کے دورہ تہران کے مقاصد کیا ہو سکتے ہیں؟

دریں اثنا امریکہ نے پاکستان میں ایران کے حملوں کو بلا جواز اور غیر ذمہ دارانہ اقدام قرار دیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے پاکستان کی حدود میں ایران کی فضائی کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ"ہم ایران کے اس غیر ذمہ دارانہ حملے کی مذمت کرتے ہیں اور بے گناہ جانوں کے نقصان پر پاکستان کے دکھ میں شامل ہیں۔"

پاکستان دفتر خارجہ نے کیا کہا؟

پاکستان کے دفتر خارجہ نے ایک بیان میں کہاکہ "گذشتہ کئی سالوں کے دوران ایران کے ساتھ ہماری بات چیت کے دوران پاکستان نے ایران کے اندر خود کو سرمچار کہنے والے پاکستانی نژاد دہشت گردوں کے محفوظ ٹھکانوں اور پناہ گاہوں کے بارے میں اپنے سنگین خدشات کا مسلسل اظہار کیا ہے اور پاکستان نے ان دہشت گردوں کی موجودگی اور سرگرمیوں کے ٹھوس شواہد کے ساتھ متعدد ڈوزیئرز بھی شیئر کیے ہیں تاہم ہمارے سنجیدہ تحفظات پر عمل نہ ہونے کی وجہ سے یہ نام نہاد سرمچار بے گناہ پاکستانیوں کا خون بہاتے رہے۔"

بیان کے مطابق،"آج صبح کی کارروائی ان نام نہاد سرمچاروں کی طرف سے بڑے پیمانے پر دہشت گردانہ کارروائیوں کے بارے میں مصدقہ انٹیلی جنس کی روشنی میں کی گئی۔"

ایران: ہم دہشت گردانہ حملے کے بارے میں کیا جانتے ہیں؟

پاکستان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ"یہ کارروائی تمام خطرات کے خلاف اپنی قومی سلامتی کے تحفظ اور دفاع کے غیر متزلزل عزم کا مظہر ہے۔ اس انتہائی پیچیدہ آپریشن کا کامیاب انعقاد بھی پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ مہارت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ پاکستان اپنے عوام کے تحفظ اور سلامتی کے لیے تمام ضروری اقدامات کرتا رہے گا۔"

بیان کے مطابق پاکستان ایران کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا مکمل احترام کرتا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ "ایران ایک برادر ملک ہے اور پاکستانی عوام ایرانی عوام کے لیے بہت عزت اور محبت کے جذبات رکھتے ہیں۔ ہم نے ہمیشہ دہشت گردی سمیت مشترکہ چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے بات چیت اور تعاون پر زور دیا ہے اور مستقبل میں بھی مشترکہ حل تلاش کرنے کی کوشش جاری رکھیں گے۔"

 ج ا/ ص ز (روئٹرز، اے پی، اے ایف پی)