پاکستان کی نئی وفاقی کابینہ، فوج کے ناقدین نمایاں
4 اگست 2017گزشتہ ہفتے پاکستان کی سپریم کورٹ کی جانب سے نواز شریف کو نا اہل قرار دیے جانے کے بعد پاکستان کے ایوان زیریں نے انہی کی سیاسی جماعت سے تعلق رکھنے والے شاہد خاقان عباسی کو ملک کا نیا وزیر اعظم منتخب کر لیا تھا۔ آج چار اگست بروز جمعہ صدر ممنون حسین نے چھیالیس رکنی وفاقی کابینہ سے حلف لیا، جس کے بعد نئی وفاقی حکومت کی تشکیل کا عمل مکمل ہو گیا ہے۔
یکم اگست کو پاکستانی پارلیمان نیا وزیراعظم منتخب کرے گی
پاناما سے اقامہ تک، نواز شریف کا احتساب: تبصرہ
وفاقی کابینہ کی حلف برداری کی تقریب ایوان صدر میں منعقد ہوئی جسے حکومتی نشریاتی ادارے پر براہ راست نشر کیا گیا۔
جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے نے اپنی رپورٹوں ميں لکھا ہے کہ پاکستان کی نئی وفاقی کابینہ میں ملکی فوج پر تنقید کرنے والے لیگی سیاست دانوں کو اہم عہدے سونپے گئے ہیں۔ عباسی کی جانب سے ملکی فوج کی سیاست میں مداخلت کے خلاف تنقید کرنے والوں کو اپنی کابینہ میں شامل کرنا اس بات کا اشارہ ہے کہ نئی پاکستانی حکومت ملک میں سول حکومت کی بالادستی قائم کرنے کی کوشش کرے گی۔
وفاقی کابینہ میں نواز شریف کے قریبی رشتہ دار اور سابق وفاقی وزیر اسحاق ڈار کو ایک مرتبہ پھر وزارت خزانہ کا قلمدان سونپا گیا ہے۔ خواجہ آصف کو وفاقی وزیر خارجہ بنایا گیا ہے جب کہ وزارت داخلہ کا قلمدان احسن اقبال کو دیا گیا ہے۔ خواجہ سعد رفیق نئی وفاقی کابینہ میں بھی ریلوے کے وفاقی وزیر برقرار رکھے گئے ہیں۔
نواز شریف کو نا اہل قرار دیے جانے کے عدالتی فیصلے پر تنقید کا سلسلہ بھی جاری ہے اور کئی سیاسی تجزیہ کاروں کی رائے میں یہ فیصلہ یک طرفہ تھا اور اس کے پیچھے ممکنہ طور پر پاکستان کی طاقتور فوج کا ہاتھ کارفرما تھا۔
تین مرتبہ ملک کے وزیر اعظم کے عہدے پر فائز ہونے والے نواز شریف کی حکومت تینوں مرتبہ ہی اپنی مدت پوری کرنے میں ناکام رہی ہے۔ فوجی آمر ضیا الحق کے دور میں سیاست شروع کرنے والے نواز شریف کو اب پاکستانی سیاست میں فوج کے کردار کی مخالفت کرنے والے سیاست دانوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے بھی وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالنے کے بعد اپنی تقریر میں نواز شریف کا سیاسی اور معاشی ایجنڈا جاری رکھنے کا اعلان کیا تھا۔