پاکستان ہمیں انسانی حقوق کا سبق نہ پڑھائے، کرشنا
30 ستمبر 2010ایس ایم کرشنا نے کہا کہ بھارت پاکستان میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی اور دہشت گردی پر بین الاقوامی تشویش کو سمجھتا ہے۔
اُدھر پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایس ایم کرشنا کا یہ الزام مسترد کر دیا ہے کہ بھارتی کشمیر میں مسائل کا ذمہ دار پاکستان ہے۔
بھارتی وزیر نے بدھ کو جنرل اسمبلی سے اپنے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی کے خطاب کے دوسرے دِن تقریر کی ہے۔ شاہ محمود قریشی نے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں پرتشدد مظاہروں کے نتیجے میں جنم لینے والی صورت حال پر تشویش ظاہر کی تھی۔
تاہم ایس ایم کرشنا نے کہا، ’پاکستان جمہوریت اور انسانی حقوق کے موضوع پر ہمیں سبق نہ پڑھائے۔‘
کرشنا نے کہا کہ جموں اور کشمیر کو پاکستان کی سرپرستی میں شدت پسندی اور دہشت گردی کا سامنا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’پاکستان کو یہ ذمہ داری پوری کرنی چاہئے کہ اس کی سرزمین بھارت کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کے لئے استعمال نہ ہونے پائے۔‘
انہوں نے کہا کہ پاکستان ایسا کرتا ہے تو اس سے دونوں ممالک کے درمیان اعتماد کی فضا بحال ہو گی اور بہتر تعلقات کی راہیں کھلیں گی۔
خیال رہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں رواں برس جون میں ایک جواں سالہ طالب علم کی ہلاکت کے بعد سے پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ وہ طالب علم پولیس کی جانب سے فائر کئے گئے آنسو گیس کے شیل کے باعث ہلاک ہوا۔ بھارتی سکیورٹی فورسز پر الزام ہے کہ وہ اُس وقت سے 107 افراد کو ہلاک کر چکی ہیں۔
پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جنرل اسمبلی سے خطاب میں کہا تھا کہ اسلام آباد حکومت اس بربریت کی مذمت کرتی ہے۔ انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا تھا کہ اس ظلم کے خاتمے کے لئے بھارت پر دباؤ ڈالے۔
اس محاذ آرائی کے باوجود بھارتی وزیر خارجہ نے اپنے پاکستانی ہم منصب کو دہلی میں ہونے والے کامن ویلتھ گیمز کے موقع پر دورہ بھارت کی دعوت بھی دی ہے۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: عاطف بلوچ