پاک امریکہ تعلقات دوبارہ پٹری پر لانے کی کوششیں
19 مئی 2011پاکستان اور افغانستان کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی کی پاکستانی صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کے بعد جاری کیے گئے سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ گروسمین کا یہ دورہ امریکی سینیٹر جان کیری کی صدر سے 16 مئی کو ہونے والی ملاقات کا تسلسل ہے۔ اس ملاقات میں اتفاق کیا گیا تھا کہ دونوں جانب سے تعلقات کو معمول پر لایا جائے گا اور دونوں ممالک کے درمیان باہمی احترام، اعتماد اور مشترکہ مفادات کی بنیاد پر تعلقات استوار کیے جائیں گے۔ ایبٹ آباد میں 2 مئی کو اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد گروسمین دوسری مرتبہ پاکستان پہنچے ہیں۔
ایوان صدر میں ہونے والی اس ملاقات میں امریکی سفیر کیمرون منٹر کے علاوہ پاکستانی وزیر خزانہ، وزیر داخلہ، وزیر مملکت برائے خارجہ امور اور واشنگٹن میں پاکستانی سفیر حسین حقانی بھی موجود تھے۔
ادھر تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ ایبٹ آباد آپریشن کے بعد پاکستان اور امریکہ کے درمیان خراب ہونے والے تعلقات میں بظاہر بہتری آ رہی ہے لیکن اس کے لیے بھی پاکستان کو قیمت ادا کرنا پڑے گی۔ اس بارے میں بین الاقوامی امور کے تجزیہ نگار ظفر جسپال کا کہنا ہے،’’اوباما انتظامیہ چاہتی ہے کہ پاکستان کے ساتھ تعلقات بہتر کیے جائیں مگر اس پر ہمیں خوش فہمی کا شکار اس لیے نہیں ہونا چاہیے کہ امریکہ نے اپنی وہ پالیسی تبدیل نہیں کی جس کے تحت وہ پاکستان کو ’’ڈو مور‘‘ کا کہہ رہا ہے۔ پہلے وہ نرمی سے کہہ رہے تھے لیکن اب وہ کسی حد تک دھمکی آمیز رویہ بھی اپنا رہے ہیں‘‘
مارک گروسمین نے جمعرات کے روز پاکستانی بری فوج کے سربراہ اشفاق پرویز کیانی اور ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل احمد شجاع پاشا سے بھی ملاقات کی۔ فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق چیف آف آرمی اسٹاف کے امریکی نمائندہ خصوصی سے ملاقات میں افغانستان میں قیام امن اور پاک امریکہ تعلقات کے مستقبل پر بات چیت کی گئی۔
مبصرین کے مطابق امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس کے اس بیان سے بھی امریکہ اور پاکستان کے تعلقات میں جلد بہتری کی توقع ہے، جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ایسی کوئی شہادت نہیں ملی، جس سے معلوم ہو کہ پاکستان کو ایبٹ آباد میں اسامہ کی موجودگی کا علم تھا۔ سابق وفاقی وزیر اور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے قریب سمجھنے جانے والے سیاستدان شیخ رشید کا کہنا ہے کہ پاکستانی فوج کے ساتھ بھی امریکہ کے تعلقات بہتری کی طرف گامزن ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’تلخیاں ضرور ہیں کیونکہ آرمی کا مسئلہ کافی پیچیدہ ہو گیا تھا لیکن آرمی اس دباؤ سے نکل آئی ہے۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ یہ تعلقات چونکہ ایک دوسرے کی ضرورت پر مبنی ہیں اور پاکستان اور امریکہ کا مفاد اسی میں ہے کہ وہ موجودہ حالات میں تعلقات کو قائم رکھیں۔ اس لیے کسی بڑے اپ سیٹ کی توقع نہیں اور کھچاؤ تناؤ کے باوجود مثبت پیشرفت جاری رہے گی۔‘‘
امریکی سینیٹر جان کیری نے اپنے دورہ پاکستان کے موقع پر کہا تھا کہ دونوں ممالک کے تعلقات میں بہتری کے لیے امریکی وزیر خارجہ ہیلری کلنٹن بھی رواں برس پاکستان کا دورہ کریں گی۔
رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد
ادارت: امتیاز احمد