پاکستانی سرحدی چیک پوسٹ پر نیٹو ہیلی کاپٹرز کا حملہ
17 مئی 2011حکام کے مطابق وچہ دیدی کی چیک پوسٹ پر حملے کے زخمیوں کو میران شاہ ہسپتال لایا گیا ہے، جہاں ایک کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔ اطلاعات کے مطابق پاکستانی سکیورٹی فورسز کی جوابی فائرنگ نے دونوں ہیلی کاپٹرز کو واپس جانے پر مجبور کر دیا ہے۔ پاکستانی فوج نے نیٹو کے ہیلی کاپٹرز کی جانب سے اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی پر مغربی دفاعی اتحاد کے ہاں ’شدید احتجاج‘ ریکارڈ کروایا ہے۔
یہ حملہ ایسے وقت کیا گیا ہے، جب اسامہ بن لادن کے خلاف امریکی آپریشن کے نتیجے میں امریکہ کے ساتھ پیدا ہونے والی دوریاں ختم کرنے اور ہر سطح پر تعلقات کا از سر نو جائزہ لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس اور اس طرح کے کئی دیگر فیصلوں کا ذکر امریکی سینیٹر جان کیری کی پاکستان کی سیاسی اور فوجی قیادت کے ساتھ ملاقاتوں کے بعد ایوان صدر سے جا ری کردہ اعلامیہ میں کیا گیا ہے۔ اس دوران اس بات پر بھی اتفاق ہوا ہے کہ پاکستان اور امریکہ دہشت گردی کے خلاف ہائی ویلیو ٹارگٹس کی خلاف مل کر کارروائی کریں گے تاہم اس اتفاق سے ایک روز قبل ڈرون حملہ بھی ہوا ہے جبکہ سرحدی حدود کی خلاف ورز ی بھی جاری ہے۔
معروف قانون دان اور پشاور ہائی کورٹ کے وکیل قاضی بابر ایڈووکیٹ کا کہنا ہے:’’بد قسمتی سے ہمارے ملک میں کوئی بھی ایسا حکمران نہیں آیا جو امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہے کہ آپ کے پاس بین الاقوامی قوانین کے تحت ایسا کوئی حق نہیں ہے کہ آپ ہمارے ملک کے اندر گھس کر ہمارے شہریوں کو نشانہ بناتے ہوئے انہیں ہلاک کریں۔ چونکہ ان کو آپ روک نہیں سکتے تو انہوں نے اب آپ کی فوج کو نشانہ بنانا شروع کر دیا ہے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ اگر یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو ایک دن پاکستان کے قبائلی علاقے امریکی کالونی بن جائیں گے۔
امریکہ کی جانب سے پاکستان کے قبائلی علاقوں میں ڈرون حملے بھی بدستور جاری ہیں۔ پیر کے روز شمالی وزیرستان میں کئے گئے دو میزائل حملوں میں دس افراد ہلاک ہو گئے۔ چیک پوسٹ پر تازہ حملے کی صورت میں سرحد پار سے ماہ رواں کے دوران دوسری مرتبہ پاکستانی علاقے کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ اس سے قبل گیارہ مئی کو شمالی وزیرستان کی تحصیل دتہ خیل کے زوئے سیدگئی نامی علاقے میں افغانستان سے میزائل داغے گئے تھے، جن کی زَد میں آ کر تین شہری جاں بحق ہوئے تھے۔
اسامہ بن لادن کے خلاف ایبٹ آباد آپریشن کے بعد دونوں ممالک کے مابین کشیدگی میں اضافہ ہو رہا ہے جبکہ امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اسامہ بن لادن پاکستان کا بھی دشمن تھا، اس لیے اس کی ہلاکت کے بعد پا ک امریکہ تعلقات میں باہمی اعتماد کی بنیاد پر پیش رفت ہونی چاہیے۔
ادھر پاک امریکہ تعلقات کی بحالی کے لیے جہاں ایک طرف امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کو پاکستان بھجوانے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے، وہیں ماہ رواں کے دوران مجوزہ سٹریٹیجک ڈائیلاگ میں بھی تاخیر کی گئی ہے۔
رپورٹ: فرید اللہ خان، پشاور
ادارت: امجد علی