'پاک بھارت تنازعہ اس خطے کے لیے انتہائی خطرناک‘
14 نومبر 2016وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے، ’’سکریٹری خارجہ نے آج بھارتی ہائی کمیشنر کو دفتر خارجہ طلب کیا اور لائن آف کنٹرول پر بھمبر کے علاقے میں بھارتی افواج کی جانب سے شدید فائرنگ کی مذمت کی جس کے نتیجے میں سات پاکستانی فوجی ہلاک ہو گئے ہیں۔‘‘
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ سکریٹری خارجہ نے بھارتی ہائی کمیشنر کو کہا ہے کہ وہ اپنی حکومت کو یہ پیغام پہنچائیں کہ بھارت سرحد پر ’بلا اشتعال فائرنگ‘ کا سلسلہ ختم کرے اور سن 2003 کے فائربندی منصوبے پر عمل در آمد کرے۔
پاکستان اپنے اس موقف پر قائم ہے کہ پاکستانی فوجیوں نے فائرنگ کا سلسلہ شروع نہیں کیا بلکہ انہوں نے جوابی فائرنگ کی تھی۔
اڑی حملے کے بعد کسی حملے میں یہ سب سے زیادہ تعداد میں ہونے والی ہلاکتیں ہیں۔ واضح رہے کہ اس برس ستمبر کے ماہ میں پاک بھارت سرحد کے قریبی علاقے اڑی میں باغیوں کی جانب سے کیے گئے ایک حملے میں انیس بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے تھے۔ بھارت نے الزام عائد کیا تھا کہ حملہ آور سرحد پار کر کے پاکستان سے بھارت میں داخل ہوئے تھے جبکہ پاکستان اس الزام کی تردید کرتا ہے۔
پاکستان کے وزیر اعظم نے بھی پاکستانی فوجیوں کی ہلاکتوں کی مذمت کرتے ہوئے اسے بھارت کی کھلی جارحیت ٹھہرایا ہے۔ پاکستان کے وزیر دفاع خواجہ آصف نے پاکستانی چینل جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا،’’دو جوہری طاقتوں کے درمیان تنازعہ اس خطے کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔‘‘ خواجہ آصف نے کہا کہ اس مسئلے پر عالمی برادری کو دخل اندازی کر کے اس مسئلے کے حل کے لیے کچھ کرنا ہوگا۔
پاکستان اور بھارت اب تک تین جنگیں لڑ چکے ہیں ان میں سے دو جنگیں کشمیر کے مسئلے پر لڑی گئیں۔