پریمیئر لیگ کی بولی میں کوئی سازش نہیں: مودی
22 جنوری 2010دُنیا کے امیر ترین ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ ’آئی پی ایل‘ کے سربراہ للت مودی نے بھارتی شہر ممبئی میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا:’’بالکل کوئی سازش نہیں ہے، جس طرح میڈیا میں رپورٹ کیا جا رہا ہے۔ کبھی کبھار میڈیا جانبدار ہوتا ہے۔‘‘ مودی نے اس حوالے سے کہا،’’میڈیا رپورٹنگ حقیقت پر مبنی نہیں ہے۔‘‘
ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی عالمی چیمپیئن پاکستانی ٹیم کے گیارہ میں سے ایک بھی کھلاڑی کو ’آئی پی ایل‘ آکشن میں خریدا نہیں گیا، جس کے بعد پاکستان بھر میں زبردست احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ پاکستانی شہر لاہور میں مشتعل مظاہرین نے للت مودی اور بھارتی کرکٹ بورڈ BCCI کے عہدے داروں کے پتلے نذر آتش کئے۔ پاکستان کے وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے بھی سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئےکہا، ’’اب مستقبل میں بھارتی کرکٹرز کے ساتھ بھی ٹھیک ویسا ہی سلوک کیا جائے گا، جیسا بھارت نے پاکستانی کھلاڑیوں کے ساتھ کیا ہے۔‘‘
تاہم بھارت نے 'انڈین پریمیئر لیگ'میں پاکستانی کھلاڑیوں کی بولی نہ لگنے پر ہمسایہ ملک کے تمام الزامات اور شبہات کو مسترد کر دیا ہے۔ بھارتی وزیر برائے امور خارجہ ایس ایم کرشنا نے کہا، ’’پاکستان کو اس بات میں فرق کرنا چاہیے کہ کن معاملات میں بھارتی حکومت کا بلا واسطہ عمل دخل ہوتا ہے اور کن میں نہیں۔‘‘کرشنا کے بقول IPL کی آکشن میں حکومت ہند نے کسی بھی قسم کی مداخلت نہیں کی۔
دوسری جانب ’آئی پی ایل‘ ٹیم راجسھتان رائلز کی شریک مالکن شلپا شیٹی نے کہا کہ پاکستانی کھلاڑیوں کو نہ خریدنے کے حوالے سے کسی وضاحت کی ضرورت نہیں ہے۔’’ہمیں اس بات کی وضاحت کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے کہ پاکستانی کھلاڑیوں کی بولی کیوں نہیں لگی۔ جو کچھ ہوا، موجودہ حالات میں یہ سب کچھ سمجھ میں آنے والی باتیں ہیں۔‘‘
IPL کے تیسرے ایڈیشن کے لئے ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کی عالمی چیمپیئن پاکستانی ٹیم کا ایک بھی کھلاڑی فروخت نہیں ہوا۔ حکومت پاکستان کی طرف سے اجازت نہ ملنے کے باعث پاکستانی کرکٹرز انڈین پریمیئر لیگ کے دوسرے سیزن میں شرکت نہیں کر سکے تھے۔
سن 2008ء میں ممبئی شہر پر دہشت پسندانہ حملوں کے بعد سے بھارت اور پاکستان کے درمیان تعلقات مزید کشیدہ ہوگئے ہیں۔
انڈین پریمیئر لیگ میں کل آٹھ ٹیمیں حصہ لیتی ہیں۔ لیگ کے پہلے سیزن میں راجستھان رائلز نے جبکہ دوسرے میں دکن چارجرز نے کامیابی حاصل کی تھی۔
رپورٹ: گوہر نذیر گیلانی/خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی