پشاور میں فائرنگ، کم ازکم چارافراد ہلاک
11 اپریل 2011پشاور پولیس کے مطابق ہلاک شدگان میں ایک پولیس اہلکار اور تین جنگجو شامل ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ یہ جھڑپ اس وقت شروع ہوئی جب شہر کے مصروف بازار حیات آباد میں جنگجوؤں نے گشتی پولیس پر اچانک حملہ کیا۔ اطلاعات کے مطابق جنگجوؤں نے اپنے حملے میں چھوٹی ساخت کی مشین گنوں کے علاوہ کلاشنکوف کا استعمال بھی کیا۔
اعلیٰ پولیس اہلکار سیف اللہ خان نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا،' فائرنگ کے تبادلے میں تین جنگجو ہلاک ہو گئے۔ اس دوران ہمارا ایک اہلکار بھی جاں بحق ہوا۔ خان کے بقول دو جنگجو فرار ہونے میں کامیاب بھی ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے جائے وقوعہ پر پانچ بم، دو کلاشنکوف اور دو چھوٹی ساخت کی مشین گنیں بھی برآمد کیں۔
ایک اور پولیس اہلکار اعجاز خان نے بھی اس واقعہ کے دوران ہونے والی ہلاکتوں کی تصدیق کر دی ہے۔ ان کے مطابق یہ حملہ پیر کی علی الصبح حیات آباد کے علاقے میں پیش آیا۔ اعجاز خان نے اے ایف پی کو بتایا کہ اس واقعہ کے بعد علاقے کی ناکہ بندی کر دی گئی ہے اور فرار ہونے والے دو جنگجوؤں کی تلاش جاری ہے۔
دوسری طرف کرم ایجنسی میں آج سڑک کے کنارے ایک بارودی سرنگ پھٹنے کے نتیجے میں تین افراد ہلاک ہو گئے۔ مقامی انتظامیہ نے اس واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ اس حملے میں نشانہ کون تھا۔
ایک محتاط اندازے کے مطابق جولائی سن 2007ء کے بعد سے پاکستان بھر میں پر تشدد واقعات کے نتیجے میں ہلاک شدگان کی تعداد 4,200 تک پہنچ چکی ہے۔ یہ حملے دارالحکومت اسلام آباد میں واقع لال مسجد پر حکومتی عسکری کارروائی کے بعد شروع ہوئے تھے۔ ان حملوں کی ذمہ داری طالبان اور دیگر اسلامی انتہا پسند گروہوں پر عائد کی جاتی ہے۔
پاکستان کے اندر انتہا پسندوں اور طالبان باغیوں کی طرف سے خود کش اور دیگر حملوں کی ایک وجہ یہ بھی بتائی جاتی ہے کہ پاکستان افغان جنگ میں امریکہ کا ایک اہم اتحادی ہے۔ پاکستان میں جنگجو گروہ کئی بار حکومت پاکستان کو خبردار کر چکے ہیں وہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں عسکری کارروائی اور افغان جنگ میں معاونت ترک کر دے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: افسر اعوان