جرمن ’بینیفٹ ایکٹ‘ سے مستفید ہونے والوں میں اضافہ
21 دسمبر 2022جرمنی کے وفاقی دفتر شماریات کی جانب سے بُدھ کو پیش کردہ ایک رپورٹ کے مطابق 2015 ء میں مہاجرین کا بحران اور جرمنی کی طرف پناہ کے متلاشیوں کے سیلاب کے بعد سے ایسے مہاجرین کی تعداد میں واضح اضافہ ہوا ہے جو جرمنی کی کسی نا کسی ریاست سے سوشل بینیفٹس یا سماجی امداد حاصل کر رہے ہیں۔
بُدھ 21 دسمبر کو جرمنی کے وفاقی دفتر شماریات کی طرف سے 2021 ء کے اختتام تک جرمنی میں سیاسی پناہ کے متلاشی افراد کے لیے مختص ''بینیفٹس ایکٹ‘‘ سے استفادہ کرنے والے افراد کی تعداد میں اضافے کا انکشاف کیا گیا۔ ان اعداد وشمار کے مطابق دوہزار اکیس کے آخر تک پناہ کے متلاشی تین لاکھ ننانوے ہزار افراد نے جرمنی کے بینیفٹس ایکٹ کے تحت امداد حاصل کی۔ بتایا گیا ہے کہ یہ تعداد ایک سال قبل یعنی 2020 ء کے مقابلے جیں چار عشاریہ تین فیصد زائد ہے۔ با الفاظ دیگر پناہ کے متلاشی ایسے افراد جنہیں دوہزار دو میں سوشل بینیفٹس دیے گئے ان کی تعداد میں 2021 ء میں 17 ہزار کا اضافہ ہوا۔
یورپ کی طرف ہجرت میں ایک بار پھر تیزی، روٹ تبدیل
''بینیفٹس ایکٹ‘‘ کیا کہتا ہے؟
سیاسی پناہ کے متلاشیافراد کے لیے جرمن حکومت کی طرف سے مختص کیا گیا ''بینیفٹس ایکٹ‘‘ دراصل ان لوگوں کو امداد کا مستحق قرار دیتا ہے جن کی پناہ کی درخواست منظور کر لی جاتی ہے۔
امداد کا استعمال
جرمنی کے ''بینیفٹس ایکٹ‘‘ سے فائدہ اُٹھانے والوں کو یہ امداد بنیادی طور پر خوراک کی ضروریات پورا کرنے کے لیے دی جاتی ہے۔ ساتھ ہی شیلٹر یا سر چھپانے کے لیے ٹھکانا، ہیٹننگ ) خاص طور سے سردیوں سے بچنے کے لیے( گرم لباس، گھریلو استعمال کی ضروری اشیاء اور روزمرہ زندگی کے تقاضے پورا کرنے کے لیے مالی مدد فراہم کی جاتی ہے۔ تاہم جرمنی میں چند خاص قسم کی ضروریات پورا کرنے کے لیے بھی بینیفٹس الاؤنس دیا جاتا ہے۔
ترک وطن اور پناہ کی تلاش: یورپی یونین میں انسانی حقوق کی صورت حال
مثال کے طور پر حمل یا بیماری کی صورت میں ضروری اخراجات پورا کرنے کے لیے۔ کچھ ایسی ہی صورتحال کا سامنا کرنے والے ایک لاکھ پچھتر ہزار پچاس غیر ملکیوں کو جرمنی میں گزشتہ سال یعنی 2021 ء میں جرمن ریاست نے امداد فراہم کی۔ وفاقی دفتر شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق مذکورہ ایک لاکھ پچھتر ہزار سے زائد ایسے افراد میں 61 فیصد مرد تھے۔ مزید برآں یہ بینیفٹ حاصل کرنے والے کُل افراد میں سے ایک تہائی سے زیادہ نابالغ افراد کی تھی۔
جرمنی آنے والے پناہ کے متلاشی افراد سے متعلق تازہ ترین اندازوں سے یہ بھی پتا چلا ہے کہ ان میں زیادہ تر افغانستان، شام اور عراقی باشندے شامل تھے۔
ک م/ ع ت ( ڈی پی اے)