1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پولینڈ میں خفیہ امریکی جیل کے خلاف یورپی عدالت کا فیصلہ

مقبول ملک24 جولائی 2014

انسانی حقوق کی یورپی عدالت نے اپنے ایک فیصلے میں اس بات کو مسلمہ قرار دیا ہے کہ امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے نے پولستانی سرزمین پر ایک خفیہ جیل قائم کر رکھی تھی اور اس حوالے سے وارسا حکومت امریکا کی مدد کی مرتکب ہوئی۔

https://p.dw.com/p/1CiFP
اسٹراسبرگ میں انسانی حقوق کی یورپی عدالت نے پولینڈ کو زر تلافی کی ادائیگی کا حکم بھی دیاتصویر: picture-alliance/dpa

وارسا سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق فرانس کے شہر اسٹراسبرگ میں قائم انسانی حقوق کی یورپی عدالت نے اپنا یہ فیصلہ آج جمعرات کے روز سنایا۔ فیصلے کے بعد واشنگٹن اور اس کے اتحادی ملکوں پر پہلے سے موجود یہ دباؤ اور زیادہ ہو گیا ہے کہ انہیں اس عالمی پروگرام سے متعلق حقائق منظر عام پر لانے چاہییں جس کا مقصد دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے مشتبہ ارکان کو خفیہ طور پر حراست میں رکھنا ہے۔

خبر ایجنسی روئٹرز نے اپنی رپورٹوں میں لکھا ہے کہ امریکا یہ تسلیم کر چکا ہے کہ اس نے نائن الیون کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد کے برسوں میں ایک ایسا پروگرام تیار کیا جس کا مقصد مشتبہ دہشت گردوں کو ’غیر معمولی حالات میں قید‘ رکھنا تھا۔ لیکن واشنگٹن نے آج تک یہ راز کبھی ظاہر نہیں کیا کہ ایسی خفیہ جیلیں امریکا کے کون کون سے اتحادی ملکوں میں قائم کی گئیں۔

CIA Flugaffäre Polen ARCHIVBILD
شمال مشرقی پولینڈ میں اس ہوائی اڈے کا کنٹرول ٹاور جہاں غیر ملکی قیدیوں کو لانے والی سی آئی اے کی خفیہ پروازیں اترتی تھیںتصویر: Piotr Placzkowski/AFP/Getty Images

روئٹرز کے مطابق یورپی عدالت کے خاص طور پر آج کے فیصلے کے بعد امریکا اور اس کے اتحادیوں کے لیے یہ بات زیادہ سے زیادہ مشکل ہوتی جا رہی ہے کہ وہ اس موضوع پر اپنی خاموشی برقرار رکھ سکیں۔ اسٹراسبرگ کی عدالت نے اپنا فیصلہ ایسے وقت پر سنایا ہے جب امریکی سینیٹ کی ایک کمیٹی اسی حوالے سے ایک رپورٹ کے اجراء کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ یہ رپورٹ واشنگٹن حکومت ہی کی تیار کردہ ایک ایسی انتہائی اہم خفیہ سرکاری دستاویز کے منتخب حصوں پر مشتمل ہو گی، جو بیرونی ممالک میں امریکا کے خفیہ حراستی مراکز کا احاطہ کرتی ہے۔

انسانی حقوق کی یورپی عدالت نے 24 جولائی کو اپنا فیصلہ ایک ایسے مقدمے میں سنایا جو ایک سعودی نژاد باشندے ابو زبیدہ اور سعودی شہری عبدالرحیم الناشری کی طرف سے دائر کیا گیا تھا۔ درخواست دہندگان کا الزام تھا کہ انہیں نہ صرف پولینڈ کے ایک جنگل میں سی آئی اے کی قائم کردہ ایک جیل میں رکھا گیا تھا بلکہ ان کے ساتھ وہاں ایسا برتاؤ بھی کیا گیا جو ایذا رسانی کے زمرے میں آتا ہے۔

اس وقت یہ دونوں درخواست دہندگان مشتبہ دہشت گردوں کے طور پر کیوبا کے جزیرے پر قائم گوانتانامو کی امریکی جیل میں قید ہیں اور بنیادی طور پر ان کا دائر کردہ مقدمہ یورپی یونین کے رکن ملک پولینڈ کے خلاف تھا۔ اس مقدمے میں وارسا حکومت پر الزام لگایا گیا تھا کہ وہ پولستانی سرزمین پر ان افراد کی غیر قانونی حراست اور ان پر تشدد کو رکوانے میں ناکامی کے علاوہ ان جرائم کے مرتکب افراد کے خلاف قانونی کارروائی کرنے میں بھی ناکام رہی۔

CIA Flug nach Rumänien
رومانیہ کے ایک ایئر فیلڈ پر ڈیوٹی پر موجود سرکاری فوجی، پس منظر میں امریکی فضائیہ کا ایک ٹرانسپورٹ طیارہ، فائل فوٹوتصویر: AP

اسٹراسبرگ کی عدالت کے مطابق اپنے ہاں اس خفیہ امریکی جیل کے قیام سے پولینڈ انسانی حقوق کے یورپی کنونشن کی متعدد شقوں کی خلاف ورزیوں کا مرتکب ہوا۔ اس کنونشن کی یہ شقیں تشدد، آزادی کے حق اور جرائم کا شکار بننے والے افراد کی مناسب تلافی جیسے امور کا احاطہ کرتی ہیں۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں وارسا حکومت کو یہ حکم بھی دیا کہ وہ زر تلافی کے طور پر درخواست دہندگان میں سے الناشری کو ایک لاکھ یورو اور ابو زبیدہ کو ایک لاکھ تیس ہزار یورو ادا کرے۔

اس عدالتی فیصلے کا اطلاق امریکا پر نہیں ہوتا کیونکہ وہ اس یورپی عدالت کی عملداری سے باہر ہے۔ روئٹرز کے مطابق آج کے فیصلے پر وارسا حکومت کی شرمندگی ایک یقینی سی بات ہے کیونکہ پولینڈ سکیورٹی کے شعبے میں امریکا کا قریبی اتحادی ہے اور پولستانی حکام نے ہمیشہ ہی اس بات کی تردید کی ہے کہ ان کے ملک میں سی آئی اے کی کوئی خفیہ جیل ہے یا کبھی موجود تھی۔

اس عدالتی فیصلے کا ایک پہلو یہ بھی ہے کہ اس کے قانونی اثرات سے ایسی دیگر یورپی ریاستیں بھی متاثر ہو سکتی ہیں، جن پر الزام ہے کہ انہوں نے بھی اپنے ہاں سی آئی اے کو خفیہ جیلیں قائم کرنے کی اجازت دی تھی۔ ان ریاستوں میں سے رومانیہ اور لیتھوانیا کے خلاف تو اسٹراسبرگ کی اسی عدالت میں باقاعدہ مقدمات بھی دائر کیے جا چکے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید