پٹھان کوٹ حملہ آوروں کے خلاف پاکستان میں مقدمہ درج
19 فروری 2016اس برس 2 جنوری کو پٹھان کوٹ ائیربیس حملے میں 7 بھارتی سکیورٹی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ بین الاقوامی خبر رساں ادارے روئٹرز کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کے صوبہ پنجاب کی انسداد دہشت گردی پولیس نے جمعرات کے روز پٹھان کوٹ ائیر بیس کے مبینہ حملہ آوروں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ ان افراد کا تعلق ایک کالعدم شدت پسند تنظیم سے بتایا گیا ہے۔ پولیس نے ملزمان کی تعداد اور ان کے نام ظاہر نہیں کیے۔
گزشتہ برس دسمبر میں بھارتی وزیراعظم نریندر موودی کے پاکستان کے غیراعلانیہ دورے کے کے نتیجے میں دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین تعطل کے شکار امن مذاکرات کا سلسلہ بحال ہونے کی امید پیدا ہو گئی تھی۔ تاہم اس دورے کے چند روز بعد ہی پٹھان کوٹ حملے نے اس مذاکراتی عمل کے حوالے سے بے یقینی پیدا کر دی ہے۔
گزشتہ ماہ طے شدہ پاک بھارت سیکرٹری خارجہ مذاکرات کو پٹھان کوٹ حملے پیش نظر ملتوی کر دیا گیا تھا۔ گزشتہ روز پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ سیکرٹری خارجہ مذاکرات کی نئی تاریخ کا جلد اعلان کیا جائے گا۔
بھارت کی جانب سے کئی مرتبہ کہا جا چکا ہے کہ وہ پاکستان کو اس حملے کے حوالے سے ثبوت فراہم کر چکا ہے۔ گزشتہ روز بھارتی وزیر دفاع نے ایک بیان میں کہا تھا ، ’’بھارتی حکومت پاکستان کو مسلسل ثبوت فراہم کر رہی ہے اگر کوئی سنجیدہ ہے تو وہ ان ثبوتوں کی بنیاد پر اقدامات اٹھا سکتا ہے۔‘‘
بھارتی افسران نے پٹھان کوٹ حملے میں شدت پسند تنظیم جیش محمد کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا تھا۔ گزشتہ ماہ پاکستانی انتظامیہ نے جیش محمد کے سربراہ مولانا مسعود اظہر کو حراست میں لیا تھا تاہم پاکستانی انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ انہیں اس تنظیم کے پٹھان کوٹ حملے میں ملوث ہونے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔
دوسری جانب پاکستانی حکام نے آج ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستانی فوج اور سویلین خفیہ ایجنسیاں مل کر اس کیس پر کام کریں گی اور جو پٹھان کوٹ حملے میں ملوث پایا گیا اسے کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
اس حوالے سے پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے ایک بیان میں کہا ہے، ’’ حملہ آوروں کے خلاف کیس درج ہونا ہماری سنجیدگی اور عزم کا اظہار کرتا ہے۔‘‘