پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ، تنقید کے نشتر اور سیاسی قیمت
27 مئی 2022وزیراعظم شہباز شریف کی حکومت نے پٹرول کی قیمت میں تاریخی اضافہ کر دیا اور اب اسے تنقید کے طوفان کا سامنا ہے۔ سابق وزیراعظم عمران خان سمیت کئی سیاست دان حکومت کے اس فیصلے کو عوام دشمن قرار دے رہے ہیں اور اس کی بھرپور مخالفت کر رہے ہیں۔
پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ، مہنگائی کے سونامی کا پیش خیمہ
پی ٹی آئی کا ردعمل
واضح رہے کہ آج عمران خان نے ایک پریس کانفرنس میں اپنی اس بات کو دہرایا کہ اگر ہم روس سے معاہدہ کر لیتے تو ہم تیس فیصد سستا تیل حاصل کرلیتے۔ انہوں نے ان لوگوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جو پی ٹی آئی کی حکومت کے خلاف تھے اور جب پی ٹی آئی چیزوں کی قیمتوں میں اضافہ کرتی تھی تو وہ ایک طوفان برپا کر دیا کرتے تھے۔ پی ٹی آئی کے حکومت کے سابق وزراء نے بھی حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا اور اس پر تنقید کے نشتر چلائے۔
معیشت دان بھی چراغ پا
لیکن یہ صرف سیاسی حلقے نہیں ہیں جو حکومت کے اس اقدام پر چراغ ہیں بلکہ معیشت دان بھی اس اقدام کو ملک کے لئے خطرناک قرار دے رہے ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ حکومت کے اس اقدام سے ملکی معیشت تباہ ہو جائے گی اور غربت میں بے پناہ اضافہ ہوگا۔ کراچی سے تعلق رکھنے والی معیشت ڈاکٹر شاہدہ وزارت کا کہنا ہے کہ حکومت کا یہ قدم عوام دشمن اور اشرافیہ نواز ہے، جس سے غریب آدمی کو بہت نقصان ہو گا۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، "اس ملک میں ساری حکومتوں کا صرف یہ مسئلہ ہے کہ کس طرح قرض لیا جائے اور کس طرح قرض واپس کرنے کے لیے رقم جمع کی جائے، ان کے ذہن میں اور کوئی چیز نہیں آتی، اشرافیہ پر ٹیکس نہیں لگایا جاتا، جن کے پاس پیسوں کی بھرمار ہے، حکومت کے اس فیصلے سے صنعتیں بالکل تباہ ہوجائے گی، غربت کی سطح بہت بلند ہوجائے گی اور عام آدمی فاقہ کشی پر مجبور ہوجائے گا۔‘‘
پاکستان: تین سالوں میں کیا کچھ بدل گیا؟
شاہدہ وزارت کے مطابق یہ سب کچھ اس وجہ سے ہو رہا ہے کیونکہ اسٹیٹ بینک سے لے کر حکومت کے کئی اعلیٰ عہدوں پر ایسے لوگ بیٹھے ہیں، جن کے پاس برطانیہ اور امریکہ کی نیشنلٹی ہے اور وہ پاکستانی معیشت کو تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ ان کے مطابق، " ایسا لگتا ہے کہ حکومت مڈل کلاس اور لوئر مڈل کلاس کو بالکل ختم کرنا چاہتی ہے اور اشرافیہ کے ناز نخرے اٹھانا چاہتی ہے۔‘‘ ڈاکٹر شاہدہ وزارت کے خیال میں اس فیصلے کے خطرناک سیاسی نتائج ہو سکتے ہیں۔
ماضی میں پی ڈی ایم کا مہنگائی پر رویہ
واضح رہے کہ کچھ عرصہ پہلے جب پی ٹی آئی کی حکومت نے پٹرول کی قیمتوں میں اضافہ کیا تھا تو پاکستان مسلم لیگ نون، پیپلزپارٹی اور حزب اختلاف کی دوسری جماعتوں نے طوفان برپا کر دیا تھا۔ مریم نواز شریف نے اس کے خلاف ایک مارچ بھی کیا تھا جبکہ نواز شریف کے بھی ایسے بیانات آئے تھے جس میں انہوں نے حکومت کی پرزور مذمت کی تھی۔
آج سوشل میڈیا پر بہت سارے ناقدین نے نواز شریف کی اس ویڈیو کو شیئر کیا ہے، جس میں وہ پی ٹی آئی کی حکومت کو مہنگائی کے حوالے سے آڑے ہاتھوں لے رہے ہیں جبکہ کئی عوامی حلقے پاکستان مسلم لیگ نون اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ میں شامل دوسری جماعتوں پر دشنام طرازی بھی کر رہے ہیں اور انہیں منافق قرار دے رہے ہیں۔
کئی ناقدین کا خیال ہے کہ حکومت کے اس فیصلے سے شہباز شریف، مسلم لیگ نون، پیپلز پارٹی اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ میں شامل دوسری جماعتوں کی مقبولیت کم ہوگی جب کہ حکومت کے سخت اقدامات کی وجہ سے عمران خان کی مقبولیت بڑھ گئی اور عمران خان اس کو ہر پلیٹ فارم پر ہدف تنقید بنائے گے۔
روسی یوکرائنی جنگ: پاکستان پر کیا اثرات ہوں گے؟
معاشی حالات بہتر ہوجائیں گے
تاہم اسلام آباد سے تعلق رکھنے والے تجزیہ نگار ڈاکٹر امان میمن کہتے ہیں یہ بات صحیح ہے کہ نون لیگ کو اس کی سیاسی قیمت ادا کرنی پڑے گی لیکن وقت کے ساتھ میرے خیال میں حالات بہتر ہوجائیں گے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، '' اس بات میں کوئی شک نہیں کہ عام آدمی کو آئی ایم ایف، ورلڈ بینک اور عالمی مالیاتی اداروں کا کچھ پتہ نہیں ہے، ان کے سامنے پاکستان مسلم لیگ نون ہے، جس نے مہنگائی کو کم کرنے کا کہا تھا اور عام آدمی کی مشکلات کو کم کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن اس فیصلے سے عام آدمی کی مشکلات بڑھ گئی ہیں۔‘‘
معاشی استحکام دور دور تک نہیں
تاہم کئی ناقدین کا خیال ہے کہ معاشی استحکام دور دور تک کہیں نظر نہیں آ رہا کیونکہ ایک سو پندرہ بلین ڈالرز سے زائد قرضوں میں ڈوبی ہوئی حکومت، جس کو صرف قرضوں کی ادائیگی اور چند بڑے اخراجات کے لئے تقریبا چودہ بلین ڈالرز سالانہ چاہیے، وہ مزید قیمتیں بڑھائے بغیر ایسا نہیں کر سکتی۔ حکومت کو آنے والے دنوں میں بجلی کی قیمتیں بھی بڑھانی پڑینگی، جس کی وجہ سے ٹرانسپورٹ اور دوسری چیزیں بھی مہنگائی ہوجائیں گی۔
اسٹیٹ بینک نے پہلے ہی شرح سود بڑھا دیا ہے اور اس میں مزید اضافے کے امکانات ہیں۔ ان اقدامات کی وجہ سے پیداواری لاگت بہت بڑھے گی، جس کے معیشت پر جہاں خطرناک اثرات مرتب ہوں گے وہاں سیاسی نتائج بھی نکلیں گے۔