پی آئی اے کی پروازیں برطانیہ کے لیے بھی جلد بحال ہو جائیں گی
12 دسمبر 2024پاکستان سول ایوی ایشن کے ڈائریکٹر جنرل، نادر شفیع ڈار نے امید ظاہر کی ہے کہ یورپی یونین کی حالیہ کلیئرنس کے بعد پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کی برطانیہ کے لیے پروازیں جلد دوبارہ شروع ہو جائیں گی۔
’ناشتہ پاکستان، لنچ پیرس میں‘ پی آئی کی یورپ کے لیے پروازیں بحال
ڈار نے امید ظاہر کی کہ مارچ کے اوائل میں برطانیہ کے لیے پی آئی اے کی پروازیں دوبارہ شروع ہونے کاامکان ہے۔
ایک بیان میں ڈار نے اس بات کی تصدیق کی کہ برطانیہ کے محکمہ ٹرانسپورٹ کا ایک وفد اگلے ماہ پاکستان کا دورہ کرنے والا ہے، جس کی آن لائن میٹنگ دسمبر کے تیسرے ہفتے میں ہو گی۔
انہوں نے بتایا کہ سرکاری دورے کا منصوبہ جنوری میں ہے اور امید ہے کہ برطانیہ کے لیے پروازیں اس دورے کے فوراً بعد، ممکنہ طور پر مارچ کے اوائل میں دوبارہ شروع ہو سکتی ہیں۔
پی آئی اے کی نجکاری کے معاملے پر سیاسی جماعتوں میں رسہ کشی
ڈار نے یہ بھی بتایا کہ برطانیہ کی جانب سے پاکستان کے ہوابازی کے معیارات کا جائزہ یورپی یونین کے حالیہ جائزوں کی طرح ہی ہو گا، جس کے پاکستان کے لیے مثبت نتائج برآمد ہوئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "ہم نے یورپی یونین کے ساتھ اچھے نتائج حاصل کیے ہیں، اور ہم توقع کرتے ہیں کہ برطانیہ کی پروازیں جلد شروع ہو جائیں گی۔"
پروازوں کی معطلی سے پہلے، پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) برطانیہ کے لیے کافی تعداد میں ہفتہ وار پروازیں چلاتی تھی، جن میں لندن کے لیے 10، مانچسٹر کے لیے نو، اور برمنگھم کے لیے دو پروازیں تھیں۔
پی آئی اے کو برطانیہ اور یورپ دونوں کے لیے خدمات کی بحالی پر ریونیو میں خاطر خواہ اضافے کی توقع ہے۔
پی آئی اے کی قدر میں اضافہ
ان پروازوں کی ممکنہ بحالی سے برطانیہ اور دیگر یورپی مقامات کا سفر کرنے والے پاکستانی مسافروں کے لیے ہوائی سفری رابطے میں نمایاں بہتری آئے گی۔
پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز جنوری میں یورپ کے لیے پروازیں دوبارہ شروع کرے گی، جس کا آغاز پیرس سے ہو گا۔
یورپی یونین کی ایوی ایشن سیفٹی ایجنسی (ای اے ایس اے) نے پاکستانی حکام اور پاکستان کی سول ایشی ایشن اتھارٹی کی طرف سے پرواز کے بین الاقوامی معیارات کو یقینی بنانے کی صلاحتیوں پر شبے کا اظہار کرتے ہوئے 2020ء میں پی آئی اے کی یورپ میں پروازوں پر پابندی عائد کر دی تھی۔
اس کی ایک وجہ کراچی میں پی آئی اے کا ایک طیارہ گرنے کے بعد ہونے والی تحقیقات بھی تھیں جن میں کئی ایکپائلٹس کے لائسنس جعلی ہونے کی خبریں سامنے آئیں۔ اس حادثے میں 97 افراد لقمہ اجل بنے تھے۔
خیال رہے کہ پاکستانی حکومت قومی پرچم کی حامل پی آئی اے کے 60 فیصد حصص فروخت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے تاہم اسے اب تک اس کے لیے مناسب بولی نہیں مل سکی ہے۔
پی آئی اے کے ترجمان نے امید ظاہر کی کہ یورپی منزلوں تک پروازوں کی بحالی کے بعد اس ایئرلائن کی قدر میں اضافہ ہو گا اور پرائیویٹائزیشن کے عمل میں آسانی ہو گی۔
ج ا ⁄ ص ز (روئٹرز، خبررساں ادارے)