صرف ایک دن میں مزید ایک لاکھ سے زائد یوکرینی مہاجرت پر مجبور
17 مارچ 2022
اقوام متحدہ کی ریفیوجی ایجنسی یو این ایچ سی آر کی طرف سے بُدھ 16 مارچ کو بتایا گیا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 106,802 یوکرینی باشندے پناہ کی تلاش میں ملک سے نکلے۔ مزید کہا گیا کہ 24 فروری سے شروع ہونے والی یوکرین کی جنگ کے دوران اب تک 3,169,897 یوکرینی شہری ملک چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔
یو این ایچ سی آر کے بیان میں مزید کہا گیا، ''تین ملین سے زیادہ لوگ ملک سے فرار ہو چُکے ہیں، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے اور عمر رسیدہ یا بوڑھے لوگ ہیں جنہوں نے اپنے گھروں اور اکثر اپنے خاندان کے افراد کو پیچھے چھوڑ دیا ہے اور انہیں کچھ علم نہیں کہ کیا ہونے والا ہے۔‘‘ یوکرینی شہریوں کی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے اقوام متحدہ کی اس ایجنسی کے بیان میں مزید کہا گیا، ''یوکرین میں ہر منٹ، ہر گھنٹے لوگ تشدد کی خوفناک حقیقت سے بھاگ رہے ہیں۔ جب تک یہ تنازعہ ختم نہیں ہوتا یہ دل دہلا دینے والا بحران مزید بڑھے گا۔ اب امن ناگزیر ہو چُکا ہے۔‘‘
مہاجرین کی آمد اور یورپ کا ’دوہرا معیار‘
یو این ایچ سی آر کے ذرائعے سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق اب بھی 20 لاکھ سے زیادہ باشندے اپنے گھر بار چھوڑ کر یوکرین کی سرحدوں کے اندر پھنسے ہوئے ہیں۔
یوکرینی باشندے کہاں کہاں جا سکتے ہیں؟
24 فروری کو روس کی یوکرین پر چڑھائی سے پہلے تک یوکرین کے حکومت کے زیر کنٹرول علاقوں کی کُل آبادی 37 ملین تھی۔ ان میں روس سے الحاق شدہ علاقے کریمیا اور مشرق میں روس نواز علیحدگی پسندوں کے علاقے کی آبادی شامل نہیں ہے۔
یو این ایچ سی آر نے یوکرینی باشندوں کی بطور پناہ گزین مختلف ممالک میں آمد کی تفصیلات کچھ یوں بتائیں: یوکرین سے نکلنے والے ہر 10 میں سے چھ پناہ کے متلاشی یوکرینی سرحد پار کر کے پولینڈ پہنچ چُکے ہیں۔ اب تک ان کی تعداد قریب 1,916,445بتائی گئی ہے۔ پولش سرحدی محافظوں کے مطابق وہاں پہنچنے والے یرکرینی باشندوں کی تعداد منگل کے مقابلے میں بُدھ کو 11 فیصد کم دیکھنے میں آئی۔
روس کے مطالبات اب 'حقیقت پسندانہ' لگ رہے ہیں، یوکرین
اُدھر پولینڈ سے بھی بعض لوگ یوکرین میں داخل ہو رہے ہیں۔ ان میں زیادہ تر وہ لوگ ہیں جو جنگ یا لڑائی کے لیے واپس آ رہے ہیں لیکن ان میں ایسے باشندے بھی شامل ہیں جو اپنے بزرگ رشتہ داروں کی دیکھ بھال کرناچاہتے ہیں یا جو اپنی فیملی کو وہاں سے نکال کر پولینڈ لانا چاہتے ہیں۔
یوکرین کے حالیہ بحران سے پہلے بھی قریب ڈیڑھ ملین یوکرینی پولینڈ میں رہتے تھے اور ان کی اکثریت یورپی یونین کے ممبر ممالک میں کام کرتی تھی۔
پولینڈ، ہنگری اور سلواکیہ جیسے یوکرین کے وہ پڑوسی ممالک جو یورپ کے 'شینگن اوپن بارڈر زون‘ میں شامل ہیں، یہاں پہنچنے والے یوکرینی شہریوں کی تعداد سرحدی گاہوں کی صورتحال کی عکاسی کرتی ہے۔ ''ہمارا اندازہ ہے کہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد دیگر ممالک میں منتقل ہو گئی ہے۔‘‘ یہ کہنا ہے یو این ایچ سی آر کا۔
چین اپنے دوست روس کی مدد کے لیے کیا کچھ داؤ پر لگا سکتا ہے؟
دیگر ممالک کی طرف منتقلی
اقوام متحدہ کی ایجنسی نے مزید بتایا کہ 491,409 افراد یوکرین کے پڑوسی ملک رومانیہ میں داخل ہوئے ہیں اور ان میں وہ لوگ بھی شامل ہیں جو مالدوا سے یورپی یونین کے رکن ممالک تک پہنچنے کے خواہشمند تھے۔
اقوام متحدہ کی ایجنسی نے یہ بھی بتایا ہے کہ یورپی یونین کے باہر کے یورپی ممالک کی سرحدوں کو 350,886 یوکرینی باشندے پار کر چُکے ہیں۔
واضح رہے کہ مالدوا 2.6 ملین نفوس پر مشتمل ایک چھوٹی سی قوم اور یورپ کے قریب ترین ممالک میں سے ایک ہے۔ لڑائی سے فرار ہونے والے بہت سے یوکرینی باشندے مالدوا سے گزر تے ہوئے مغرب کی طرف رومانیہ اور اس سے بھی آگے دیگر ممالک کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
ک م/ ا ب ا ) اے ایف پی(