1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چھبیس جنوری: بھارت کا یومِ جمہوریہ، کشمیریوں کا یومِ سیاہ

عبدالستار، اسلام آباد
26 جنوری 2017

بھارت کے یومِ جمہوریہ کے موقع پر پاکستان اور اس کے زیرِ انتظام کشمیر میں سیاسی و مذہبی جماعتوں نے یومِ سیاہ منایا۔ اسلام آباد میں دفاعِ پاکستان کونسل کے رہنماؤں نے ایک کانفرنس کا بھی اہتمام کیا۔

https://p.dw.com/p/2WRsp
Pakistan Islamabad Proteste gegen indischen Tag der Republik
اسلام آباد میں حقِ خود ارادیت کے لیے کشمیریوں کی جدوجہد کے حامی حلقے بینرز اٹھائے ’یومِ سیاہ‘ منا رہے ہیںتصویر: DW/A. Sattar

اسلام آباد میں آل پارٹیزحریت کانفرنس کی طرف سے بھارت کے خلاف ایک مظاہر ہ کیا گیا، جس میں غلام محمد صفی، رفیق ڈار اور طاہر مسعود سمیت کئی کشمیری رہنماؤں نے شرکت کی۔ اس موقع پر مظاہرین نے’کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں بند کرو، کشمیر میں معصوم انسانوں کا قتلِ عام بند کرو، اقوام متحدہ! کشمیر آپ کی توجہ چاہتا ہے، ہمیں آزادی چاہیے اور بھارت کی نام نہاد جمہوریت مردہ باد‘ جیسے نعرے لگائے۔

ڈوئچے ویلے سے بات چیت کرتے ہوئے ڈیموکریٹک مسلم لیگ کے رہنما شیخ عبدالمتین نے کہا، ’’بھارت خود تو یومِ جمہوریہ مناتا ہے لیکن آزادی، جو جمہوریت کا سب سے بڑا تحفہ ہے، اس سے بھارت نے لاکھوں کشمیریوں کو محروم کیا ہوا ہے اور ہمارے وطن پر اس نے غاصبانہ قبضہ کیا ہوا ہے۔ آج بھی مقبوضہ کشمیر میں کرفیو جیسا سماں ہے۔ بھارت وہاں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ ہم بھارتی جمہوریت کو نہیں مانتے۔ اسی لیے پوری دنیا میں آج کشمیری یوم سیاہ منا رہے ہیں۔‘‘

Pakistan Islamabad Proteste gegen indischen Tag der Republik
اسلام آباد میں دفاعِ پاکستان کونسل کے زیر اہتمام منعقدہ ایک کانفرنس میں جماعتِ اسلامی کے امیر سراج الحق اور عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید بھی شریک ہوئےتصویر: DW/A. Sattar

اسلام آباد میں دفاعِ پاکستان کونسل کے رہنماؤں نے ایک کانفرنس میں کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی بھر پور مذمت کی۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حافظ سعید نے کہا، ’’نواز شریف اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں اور کشمیر میں شہید ہونے والوں کے گھرانوں کو فی کس پانچ لاکھ روپے دینے کا اعلان کریں۔ کشمیری پاکستانی ہیں، اگر یہاں دہشت گردی کے شکار ہونے والوں کے ورثاء کی مالی معاونت کی جاتی ہے تو کشمیریوں کی کیوں نہیں۔ انہوں نے وزیرِ اعظم نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، میاں صاحب، آپ مودی اور ڈونلڈ ٹرمپ کو راضی نہیں کر سکتے، آپ کشمیریوں کے ساتھ کھڑیں ہوں۔‘‘

انہوں نے تجویز پیش کی کہ جو ملک بھی سی پیک میں شمولیت اختیار کرے، اس شمولیت کو اس بات سے مشروط کیا جائے کہ وہ ملک کشمیر کے مسئلے پر پاکستان کی حمایت کرے۔انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں کشمیر کے مسئلے پر ساری سیاسی جماعتیں متحد ہیں۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے معروف کشمیری رہنما غلام محمد صفی نے کہا، ’’کشمیر پر باتیں کرنے والی پارٹیاں پہلے اپنے منشور میں دیکھیں، اگر اس میں انہوں نے کشمیر کے حوالے سے کچھ نہیں لکھا تو وہ پھر ڈرامے بازی بند کریں۔ کشمیر حکومتِ پاکستان اور ساری تنظیموں کی ترجیح ہونا چاہیے۔ صرف تقاریر سے مسائل حل نہیں ہوں گے بلکہ کشمیر کی آزادی کے لیے عملی جدوجہد کرنا ضروری ہے۔‘‘

امیرِجماعتِ اسلامی سراج الحق نے کہا، ’’مودی نے کشمیر میں خون بہانے کے ساتھ ساتھ پاکستان کا پانی بند کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ ماضی میں بھی کشمیریوں کی قربانیوں کی وجہ سے بھارت مقبوضہ کشمیر میں ڈیم و بیراج نہیں بنا سکا، ورنہ پنجاب بنجر ہوچکا ہوتا۔ بھارت سرحد پر حملے اور کشمیر میں قتلِ عام کر رہا ہے لیکن ایک طبقہ پاکستان میں بھارتی فلموں کی نمائش کے لیے فکر مند ہے۔ بھارت کے ساتھ کشمیر کو چھوڑ کر کسی اور موضوع پر مذاکرات کرنا، کشمیریوں کی جدوجہد کو سبوتاژکرنے کے مترادف ہے۔‘‘

اس موقع پر ایک مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا، جس میں 2017ء کو کشمیر کے نام کرنے کا اعلان کیا گیا اور چھبیس جنوری سے لے کر پانچ فروری تک عشرہٴِ کشمیرمنانے کا بھی اعلان کیا گیا۔