چینی اور بھارتی اعلیٰ عہدیداروں کی بیجنگ میں آج اہم ملاقات
18 دسمبر 2024چینی وزیر خارجہ وانگ یی اور بھارت کے قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈووال نے بدھ (18 دسمبر 2024) کو بیجنگ میں دونوں ملکوں کے درمیان لائن آف ایکچوول کنٹرول(ایل اے سی) پر امن و سکون کے انتظام اور دو طرفہ تعلقات کی بحالی سمیت متعدد امور پر تبادلہ خیال کیا۔ مشرقی لداخ میں فوجی تعطل کی وجہ سے ایشیا کے دونوں پڑوسیوں کے تعلقات چار سال سے منجمد ہیں۔
کیا بھارت اور چین کے مابین سرد مہری ختم ہو رہی ہے؟
بارڈر میکانزم پر مذاکرات کا 23 واں دور پانچ سال کے وقفے کے بعد منعقد ہو رہا ہے۔ ڈووال اس مذاکرات میں بھارتی وفد کی قیادت کر رہے ہیں۔ آخری میٹنگ 2019 میں دہلی میں ہوئی تھی۔
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ دونوں عہدیدار اپنی فوج کو مشرقی لداخ میں ایل اے سی سے ہٹا کر اپنی سرحد میں لانے کے حوالے سے 21 اکتوبر کے معاہدے کے بعد اب دوطرفہ تعلقات کی تعمیر نو کے لیے متعدد امور پر توجہ مرکوز کریں گے۔
چین اور بھارت کا متنازعہ سرحد پر گشت کے معاہدے پر اتفاق
چین نے منگل کو مذاکرات کے حوالے سے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ وہ روس کے کازان میں ہونے والی ملاقات کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی اور صدر شی جن پنگ کے درمیان طے پانے والے مشترکہ مفاہمت پر مبنی وعدوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے بھارت کے ساتھ مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔ کازان میں یہ ملاقات 24 اکتوبر کو برکس سربراہی اجلاس کے موقع پر ہوئی تھی۔
آج کی بات چیت کے متعلق چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لن جیان نے کہا کہ چین خلوص نیت کے ساتھ اختلافات کو حل کرنے کے لیے تیار ہے۔
انہوں نے کہا، "بیجنگ چین اور بھارت کے رہنماؤں کے درمیان اہم مشترکہ مفاہمت کو عملی جامہ پہنانے، ایک دوسرے کے بنیادی مفادات اور اہم خدشات کا احترام کرنے، بات چیت اور مواصلات کے ذریعے باہمی اعتماد کو مضبوط بنانے، خلوص اور نیک نیتی کے ساتھ اختلافات کو مناسب طریقے سے حل کرنے کے لیے بھارت کے ساتھ کام کرنے کے لیے تیار ہے۔ دوطرفہ تعلقات جلد از جلد مستحکم اور صحت مند ترقی کی راہ پر گامزن ہوں گے۔"
بھارت چین تعلقات میں قربت کے آثار
بھارتی وزارت خارجہ نے اس ملاقات کے حوالے سے بتایا کہ "دونوں ملکوں کے نمائندے سرحدی علاقوں میں امن و امان کے انتظام پر تبادلہ خیال کریں گے اور سرحدی سوال کا ایک منصفانہ، معقول اور باہمی طور پر قابل قبول حل تلاش کریں گے، جیسا کہ کازان میں دونوں رہنماؤں کی ملاقات کے دوران اتفاق کیا گیا تھا۔"
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور چین کے صدر شی جن پنگ کی ملاقات کے بعد، جو پانچ سال کے بعد ان کی پہلی ملاقات تھی، بھارتی وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور ان کے چینی ہم منصب نے برازیل میں جی 20 سربراہی اجلاس کے موقع پر ملاقات کی تھی۔ اس کے بعد چین-بھارت پر مشاورت اور رابطہ کاری کے لیے ورکنگ میکانزم کی میٹنگ ہوئی۔
مشرقی لداخ میں لائن آف ایکچوئل کنٹرول پر فوجی تعطل کا آغاز مئی 2020 میں ہوا تھا اور اس کے بعد اسی سال جون میں وادی گلوان میں ایک جھڑپ ہوئی تھی جس کے نتیجے میں دونوں پڑوسیوں کے درمیان تعلقات میں شدید تناؤ پیدا ہوا تھا۔ اس جھڑپ میں بھارت کے بیس اور چین کے کم از کم چار جوان ہلاک ہوئے تھے۔
اس واقعے کے بعد تجارت کو چھوڑ کر دونوں ممالک کے تعلقات عملی طور پر ٹھپ ہو کر رہ گئے۔
اجیت ڈووال اور وانگ یی کی میٹنگ کو اس لحاظ سے اہم قرار دیا جا رہا ہے کہ یہ تعلقات کی بحالی کے لیے دونوں ممالک کے درمیان پہلی منظم میٹنگ ہے۔