چین میں بچہ گود لینے کے قوانین سخت بنانے کا منصوبہ
17 اگست 2011حکومت کی بچوں کو گود لینے سے متعلق امور کی ایجنسی کی سربراہ جی گانگ نے ڈیلی چائنہ نامی اخبار کو بتایا کہ اس سال کے آخر میں نیا قانون پیش کر دیا جائے گا، جس میں صرف سرکاری یتیم خانے ہی بچوں کو قانونی طور پر گود لے سکیں گے۔
جی گانگ نے بتایا کہ موجودہ قانون کے مطابق چینی شہری اپنی عمر، صحت اور آمدنی کو مدنظر رکھتے ہوئے بچہ گود لے سکتے ہیں، بہت سے حالات میں کچھ لوگ ہسپتالوں سے اور کچھ اپنے ذاتی تعلقات کی بنیاد پر بچے گود لے لیتے ہیں۔ ’’کچھ لوگ اس سسٹم سے فائدہ بھی اٹھاتے ہیں۔ ان میں خاندانی منصوبہ بندی کا عملہ بھی شامل ہے، جو ان خاندانوں سے وہ بچے لے لیتا ہے، جہاں غیر قانونی طور پر ایک سے زیادہ بچے ہوں۔ ان سے لے کر وہ آگے بچے فروخت کر دیتے ہیں۔‘‘
مئی میں ہونان کے مرکزی صوبے کے غریب لوگوں نے حکام کو بتایا تھا کہ خاندانی منصوبہ بندی کے محکمے کے کچھ لوگ ان سے قانونی طور پر منظورکردہ بچے چھین کر لے گئے ہیں۔
جی کانگ کے محکمے کی ایک مطالعاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شونگ چنگ کے مرکزی علاقے میں تقریبا 30 ملین کی آبادی میں 1992ء سے لے کر 2005ء تک 19.800 بچے غیر قانونی طور پر جبکہ پانچ ہزار ایک سو بچے قانونی طور پر گود لیے گئے۔
جی گانگ نے اخبار کو بتایا کہ خاص طور پر غریب علاقوں میں غیر قانونی طور پر بچہ گود لینے کا سلسلہ کافی گھمبیر ہوتا جا رہا ہے اور حکومت کے کام کو مشکل بنا رہا ہے۔
جی گانگ نے بچوں کو گود لینے کے مسئلے کو ایک پیچیدہ مسئلہ قرار دیتے ہوئے بتایا کہ غیر قانونی طور پر گود لیے جانے والے بچوں سے جبری مشقت سمیت دیگر کام لیے جاتے ہیں، جو متعدد معاشرتی اور سماجی مسائل کا باعث ہیں۔
رپورٹ: سائرہ ذوالفقار
ادارت: عاطف توقیر