چین کا غزہ کے لیے امداد کا وعدہ
30 مئی 2024چینی دارالحکومت بیجنگ میں آج جمعرات کو "چین عرب ممالک کوآپریشن فورم " کے افتتاحی اجلاس میں عرب ملکوں کے چوٹی کے نمائندوں سے خطا ب کرتے ہوئے شی جن پنگ نے کہا کہ چین اقوام متحدہ میں فلسطین کی مکمل رکنیت کی حمایت کرتا ہے اور ایک زیادہ وسیع، بااختیار اور موثر بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد چاہتا ہے۔
شی جن پنگ نے عرب ملکوں کے رہنماوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "گزشتہ اکتوبر سے فلسطینی اسرائیلی تصادم میں بہت تیزی سے اضافہ ہوا ہے جس نے لوگوں کو بے پناہ مصائب میں مبتلا کر دیا ہے۔" انہوں نے مزید کہا کہ "جنگ غیر معینہ مدت تک جاری نہیں رہنی چاہئے۔"
کیا چین مشرق وسطیٰ میں امن قائم کرنے میں مددگار ہو سکتا ہے؟
اسرائیل کے پاس غزہ کی جنگ کے خاتمے کے لیے صرف ’برے آپشنز‘
چینی صدر نے کہا کہ بیجنگ جنگ کے بعد تعمیر نو میں مدد کرنے کا ارادہ رکھتا ہے اور اقوام متحدہ کی امداد ی ایجنسی انروا کے امدادی اور تعمیراتی کاموں کے لیے تین ملین ڈالر کا عطیہ دے گا۔
انہوں نے کہا کہ "ایک ہنگامہ خیز دنیا میں باہمی احترام خیرسگالی کے ساتھ رہنے کا راستہ ہے اور ایمانداری اور انصاف دیر پا سلامتی کے بنیاد ہیں۔" انہوں نے انسانی بحران کے خاتمے کے لیے مسلسل مدد جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے ہنگامی انسانی امداد کے طورپر 69 ملین ڈالر دینے کا بھی وعدہ کیا۔
چین کی کمیونسٹ پارٹی کے رہنما کا کہنا تھا کہ "جنگ غیر معینہ مدت تک جاری نہیں رہنی چاہئے اور انصاف کو مستقل طورپر عدم موجود نہیں رہنا چاہئے۔"
خلیجی علاقے میں چین کے بڑھتے ہوئے اثرات
چین خلیجی خطے میں اپنے سفارتی اثرات کو مسلسل وسعت دے رہا ہے۔ اپریل میں اس نے پہلی مرتبہ چینی سرزمین پر فلسطین کے دو متحارب گروپوں حماس اور فتح کے درمیان مذاکرات کا اہتمام کیا تھا۔جب کہ گزشتہ سال خطے کے دو کٹر حریف ایران اور سعودی عرب کے درمیان مفاہمت کرانے کا تاریخی کارنامہ انجام دیا تھا۔
چین کی ثالثی میں سعودی ایران معاہدہ امریکہ کے لیے امتحان
چین نے موجودہ اسرائیل غزہ جنگ میں غیر جانبدارانہ موقف اختیار کیا ہے اور فائر بندی کے لیے مذاکرات کا بارہا مطالبہ کرتا رہا ہے۔ تاہم چین نے فلسطینی عسکریت پسند تنظیم حماس کی طرف سے اسرائیل پر سات اکتوبر کو کیے جانے والے حملے، جس کے نتیجے میں تصادم کا آغاز ہوا، کی براہ راست مذمت نہیں کی ہے۔
چینی وزارت خارجہ نے بدھ کے روز رفح پر اسرائیل کی فوجی کارروائیواں پر تشویش کا اظہار کیا اور متعلقہ فریقین سے لڑائی کو ختم کرنے کی اپیل کی۔
خیال رہے کہ چین کے قدرتی وسائل سے مالا مال عرب ملکوں کے ساتھ اچھے تعلقات رہے ہیں۔
بیجنگ میں ہونے والی چین عرب ممالک تعاون فورم کی میٹنگ میں بحرین کے شاہ حماد بن عیسیٰ الخلیفہ، مصر کے صدر عبدالفتح السیسی اور متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زائد النہیان بھی شرکت کر رہے ہیں۔
بیجنگ اپنے "بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹیو" (بی آر آئی) کے تحت خطے میں متعدد منصبوں میں سرمایہ کاری کررہا ہے۔ شی جن پنگ نے عرب ملکوں کے سانھ گرین ٹیکنالوجی اور آرٹفیشیئل انٹیلی جنس جیسے شعبوں میں بھی ممکنہ تعاون کا ذکر کیا۔ شی جن پنگ نے تیل اور گیس سمیت متعدد شعبوں میں عرب ملکوں کے ساتھ تعاون میں اضافہ کرنے کا اعلان کیا۔
ج ا/ ص ز (اے پی، ڈی پی اے)