چیک سینیٹ میں لزبن معاہدہ کی توثیق، مگر صدر کی مخالفت برقرار
7 مئی 2009اس معاہدے کی تو ثیق کے لئے 54 ووٹ ڈالے گئے جبکہ 20 ووٹ اس کے خلاف پڑے ۔ تاہم صدر واسلاؤ کلاؤس نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ وہ حتمی منظوری کے لئے اس معاہدے پر اُس وقت تک دستخط نہیں کریں گے جب تک کہ اس معاہدے کو نامنظور کرنے والا ملک، آئرلینڈ اس معاہدے کی توثیق نہیں کرتا۔
یورپی یونین اور برطانیہ کے قریبی تعلقات اور لزبن معاہدے کے سخت مخالف چیک صدر نے کہا کہ وہ لزبن معاہدے یا یورپی یونین میں اصلاحات کے اس پیکیج پر دستخط کرنے میں جتنی دیر کر سکے، کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ابھی چیک اعلی عدالت کی طرف سے حتمی فیصلہ آنا بھی باقی ہے اور اس سال کے اواخر میں آئر لینڈ میں ووٹنگ ہونا بھی۔ جب تک یہ دونوں مرحلے بہ احسن طریقے سے طے نہیں پاتے وہ اس پر دستخط نہیں کریں گے۔
یورپی یونین میں اصلاحات کے اس پیکیج کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ یورپی یونین کی سطح پر فیصلہ سازی کے عمل کو آسان بنایا جا سکے۔ یورپی یونین میں اِس وقت کل ستائیس ممالک شامل ہیں اور تئیس ممالک اس معاہدے کی توثیق کر چکے ہیں۔ اس معاہدے کو مکمل طور پر نافذ العمل کرنے کے لئے یونین کے تمام رکن ممالک کا اس معاہدے کو منظور کرنا ضروری ہے۔
چیک سینیٹ میں اس معاہدے کی منظوری کو ایک اہم سنگ میل قرار دیا جا رہا ہے۔ بدھ کے روز اس معاہدے کی توثیق کے بعد نائب وزیر اعظم الیگزینڈر فوندرا نے کہا کہ سینیٹ میں اس معاہدے کی منظوری سے معلوم ہوتا ہے کہ چیک جمہوریہ یورپی یونین میں انضمام کے عمل میں مرکزی کردار ادا کرنے کا خواہش مند ہے۔
تاہم صدر کلاؤس اور دائیں بازو کی طرف جھکاو رکھنے والے حکمران اراکین پارلیمان کا ماننا ہے کہ یہ معاہدہ آہستہ آہستہ ملکی سالمیت کو تباہ کر دے گا،کیونکہ اس معاہدے کے مطابق چھوٹے ممالک ایک بڑے بلاک کی شکل اختیار کر لیں گے اور فیصلہ سازی میں ان کا کردار نہ ہونے کے برابر رہ جائے گا۔
لزبن معاہدے کے مخالفین کا کہنا ہے کہ وہ اس مسودے کے خلاف باقاعدہ آئینی شکایت درج کروائیں گے۔ تاہم ملکی عدالت پہلے ہی اس مسودے کے ضخلاف دائر کی گئی آئینی درخواست کو خارج کر چکی ہے۔
ششماہی بنیادوں پر یورپی یونین کے موجودہ صدر ملک چیک جمہوریہ کے صدر لزبن معاہدے کے شدید مخالف ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ لزبن معاہدے ایک مردہ دستاویز ہے۔ کیونکہ اس مسودے کو یورپی یونین کے ایک رکن ملک نے ریفرنڈم میں نامنظور کیا ہے۔
واضح رہے کہ اسی طرح پولینڈ میں بھی اس معاہدے کو منظور نہیں کیا گیا ہے اور جرمنی کی طرف سے بھی ابھی اس معاہدے کی توثیق ہونا باقی ہے۔ مذکورہ دونوں ممالک میں بھی اس مسودے کو آئینی درخواستوں کا سامنا ہے۔تاہم چیک سینیٹ میں اس معاہدے کی توثیق کے بعد جرمن وفاقی چانسلر اینگلا میرکل نے اسے ایک اہم پیش رفت قرار دیا۔ برلن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ اب یورپی یونین اس معاہدے کے عملدرآمد کے قریب آ گئی ہے۔
یورپی کمیشن کے صدر یوزے مانوئیل باروسو نے کہا کہ چیک جمہوریہ کے سینیٹرز کی طرف سے اس معاہدے کو منظور کرنے کے بعد اب امید پیدا ہوئی ہے کہ آئر لینڈ بھی اس سال نومبر میں اس معاہدے کی توثیق کر دے گا، انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ چیک صدر بھی اس معاہدے پر دستخط کر دیں گے۔