کابل ایمبیسی پر داعش کے حملے کی ’تصدیق‘ کر رہے ہیں، پاکستان
4 دسمبر 2022پاکستانی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ وہ اس دعوے کی ''حقیقت کی تصدیق‘‘ کے عمل میں ہے، جس کے تحت 'اسلامک اسٹیٹ صوبہ خراسان‘ (آئی ایس کے پی) نے کابل میں پاکستانی سفارت خانےپر حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اس ضمن میں اتوار کے روز جاری کیے گئے ایک بیان میں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا، ''پاکستان نے اطلاعات دیکھی ہیں کہ آئی ایس کے پی نے دہشت گردانہ حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ''آزادانہ طور پر اور افغان حکام کے ساتھ مشاورت سے ہم ان رپورٹس کی سچائی کی تصدیق کر رہے ہیں۔‘‘ پاکستانی ترجمان کا کہنا تھا، ''اس کے باوجود دہشت گردانہ حملہ اس خطرے کی ایک اور یاد دہانی ہے، جو دہشت گردی سے افغانستان اور خطے میں امن و استحکام کو لاحق ہے۔ اس خطرے کو شکست دینے کے لیے ہمیں اپنی تمام اجتماعی طاقت کے ساتھ پختہ طور پر کام کرنا چاہیے۔‘‘
'اسلامک اسٹیٹ‘ خراسان نے ذمہ داری قبول کر لی
قبل ازیں دہشت گرد گروہ 'اسلامک اسٹیٹ‘ نے اتوار کے روز اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ اس نے پاکستانی سفیر کو نشانہ بنایا تھا۔ عربی زبان میں سوشل میڈیا پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دو مسلح حملہ آوروں نے اس وقت پاکستانی سفیر اور ان کے محافظوں پر ''درمیانے ہتھیاروں اور سنائپرز‘‘ سے حملہ کیا، جب وہ سفارت خانے کے صحن میں تھے۔
پاکستانی سفارت خانے پر حملہ
افغان دارالحکومت میں پاکستانی سفارتخانے میں جمعے کو گولی لگنے سے ایک پاکستانی سکیورٹی گارڈ زخمی ہو گیا تھا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اس واقعے کو کابل میں پاکستانی سفارتی مشن کے سربراہ عبید الرحمان نظامانی پر "قاتلانہ حملے" کا اقدام قرار دیا۔
کابل پولیس کے ایک ترجمان کے مطابق طالبان سکیورٹی فورسز نے واقعے کے بعد قریبی عمارت کو گھیرے میں لے کر فائرنگ کا سلسلہ روکا اور ایک ایک مشتبہ شخص کو گرفتار کر کے دو ہلکے ہتھیار بھی قبضے میں لے لیے۔طالبان کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے گزشتہ روز حملے کی مذمت کی تھی۔
گرفتار ملزم کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ اطلاعات کے مطابق اس ملزم نے پولیس کو دیکھ کر رسی کا استعمال کرتے ہوئے چھلانگ لگا کر فرار ہونے کی کوشش کی تاہم اس کی یہ کوشش ناکام بنا دی گئی۔ بتایا گیا ہے کہ ملزم نے جس عمارت کو حملے کے لیے استعمال کیا اس کے تین کمروں میں بارودی سرنگیں بھی بچھا رکھی تھیں۔ ملزم کو تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔ مرکزی ملزم کے علاوہ ایک اور ملزم کو حراست میں لے لیا گیا ہے اور اس کی شناخت بھی ظاہر نہیں کی گئی ہے۔
ش ر ⁄ اا (اے ایف پی)