کالعدم تنظیموں کا سیاسی کردار، محرکات کیا ہیں؟
16 ستمبر 2017ہفتہ سولہ ستمبر کو نیوز ایجنسیوں سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق عسکری تجزیہ کار اور پاکستانی فوج کے ریٹائرڈ لیفٹینینٹ جنرل امجد شعیب کا کہنا ہے کہ یہ عسکریت پسند گروپوں کو مرکزی سیاسی دھارے میں لانے کے لیے ملکی فوج کے مجوزہ منصوبے کی طرف ایک کلیدی اقدام ہے۔
ملی مسلم لیگ مبینہ طور پر کالعدم جہادی تنظیم جماعت الدعوة کے سربراہ حافظ سعید کی وفادار جماعت ہے۔ حافظ سعید کو امریکا اور بھارت سن 2008 میں ممبئی میں ہوئے دہشتگردانہ حملوں کا ماسٹر مائنڈ قرار دیتے ہیں۔ ان حملوں میں 166 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
تاہم پاکستان کے سابق وزیراعظم کے نااہل ہونے کے بعد خالی ہونے والی قومی اسمبلی کی نشست پر ملی مسلم لیگ کے حمایت یافتہ امیدوار کی کامیابی کے امکانات کم نظر آتے ہیں۔
سابق سینیر فوجی افسر لیفٹینینٹ جنرل امجد شعیب نے خبر رساں ادارے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا،’’ اس بات کا علم رکھنے والے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے تین قابل اعتماد ساتھیوں نے تصدیق کی ہے کہ شریف نے عسکریت پسندوں کو سیاست کے مرکزی دھارے میں لانے کے منصوبے کی مخالفت کی تھی۔‘‘
شعیب نے مزید کہا،’’ ہمیں اُن افراد کو جو پر امن ہیں ہتھیار اٹھانے والے عناصر سے الگ کرنا ہے۔‘‘ پاکستانی فوج پر ایک طویل عرصے سے عسکریت پسند گروپوں کو پروان چڑھانے کا الزام عائد کیا جاتا ہے تاکہ انہیں پڑوسی ملک بھارت کے خلاف پراکسی جنگجوؤں کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔ پاکستان آرمی اس الزام کو مسترد کرتی چلی آئی ہے۔
حافظ سعید کی تنظیم کے خیراتی ادارے نے میاں نواز شریف کو سپریم کورٹ کی جانب سے نا اہل کیے جانے کے دو ہفتوں کے اندر ہی ملی مسلم لیگ کے قیام کا اعلان کر دیا تھا۔
کالعدم تنظیم جماعت الدعویٰ کے کارکنوں پر مشتمل سیاسی جماعت ملی مسلم لیگ کو الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ نہ ہونے کی وجہ سے اس انتخاب میں حصہ لینے کی اجازت نہ مل سکی تھی لیکن اس کے حمایت یافتہ امیدوار قاری یعقوب شیخ، آزاد امیدوار کے طور پر حافظ محمد سعید اور پاکستانی کے بانی قائد اعظم کی تصاویر کے ساتھ اپنی انتخابی مہم چلا رہے ہیں۔
امریکا کی جانب سے دہشت گرد قرار دیے گئے انصار الامہ نامی تنظیم کے سربراہ فضل الرحمان خلیل نے روئٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھی اسلامی قوانین کی حمایت کے لیے جلد ہی اپنی سیاسی جماعت تشکیل دینے کا پلان رکھتے ہیں۔
خلیل نے مزید کہا،’’ خدا نے چاہا تو ہم مرکزی دھارے میں واپس آئیں گے۔ ہمارے ملک کو محب وطن لوگوں کی ضرورت ہے۔‘‘ خلیل نے پاکستان کو اسلامی شرعی قوانین کے تحت چلانے کے عزم کا اظہار بھی کیا۔
حافظ سعید کی جماعت الدعوة اور فضل الرحمان خلیل کی انصارالامہ دونوں ہی جماعتوں کو امریکا اُن عسکریت پسند گروہوں کے طور پر دیکھتا ہے، جنہیں بقول امریکا پاکستانی فوج کی پشت پناہی حاصل ہے۔ دوسری جانب پاکستانی فوج واشگاف انداز میں عسکری انتہا پسند گروپوں کی حوصلہ افزائی کی پالیسی سے انکار کرتی ہے۔
مذکورہ دونوں انتہا پسند اسلامی گروہوں نے اپنے سیاسی عزائم کے پس پردہ پاکستانی فوج کے عمل دخل سے انکار کیا ہے۔ روئٹرز کے مطابق یہ استفسارات پاک آرمی کے میڈیا سیکشن میں بھیجے گئے لیکن ان پر تبصرے کے لیے فوجی ترجمان سے رابطہ نہیں ہو سکا۔