کراچی میں ایک مرتبہ پھر خون کی ہولی ، 26 افراد ہلاک
17 اکتوبر 2010متحدہ قومی موومنٹ کے رکن سندھ اسمبلی رضا حیدر کے قتل کے بعد خالی ہونے والی نشت پر ہونے والا انتخاب، ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے باعث ملتوی ہوا تو حکومت سندھ کی اتحادی جماعتوں ایم کیو ایم اور عوامی نیشنل پارٹی کے درمیان ایک نئے تنازعے نے جنم لیا اور اے این پی نے اسی روز سے ضمنی انتخاب کے انعقاد کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کرنا شروع کردی تھا۔
انتخابات سے ایک روز قبل اے این پی سندھ کے صدر شاہی سید نے اپنی رہائش گاہ پر منعقدہ نیوز کانفرنس میں نہ صرف انتخابات کے بائیکاٹ کا اعلان کیا بلکہ انتخابات کے شفاف انعقاد کے لیے فوج طلب کرنے کا بھی مطالبہ کردیا، جو حکومت سندھ نے دبے الفاظ میں مسترد کردیا۔
شاہی سید کی جانب سے ضمنی انتخاب کے بائیکاٹ کے اعلان کو ابھی ایک گھنٹہ بھی نہ گزرا تھا کہ اورنگی ٹٓاون کے مختلف علاقوں میں فائرنگ شروع ہوگئی۔ پرتشدد واقعات کی ابتدا بنارس چوک سے ہوئی، جہاں نامعلوم شرپسندوں کی اندھا دھند فائرنگ سے تین افراد زخمی ہوگئے۔ جن میں سےدو افراد ہسپتال لے جاتے ہوئے راستے ہی میں دم توڑ گئے۔
جس کے بعد ہوائی فائرنگ کا سلسلہ شہر کے دیگر علاقوں تک وسیع ہوگیا۔ فائرنگ کا سب سے خوفناک واقعہ بلدیہ ٹاؤن رشیدآباد کے علاقے میں ہوا، جہاں پٹرول پمپ کے قریب واقع پروچون کی دکان پر نامعلوم افراد کی اندھا دھند فائرنگ سے پانچ افراد جاں بحق ہوگئے۔ اس کے بعد شہر میں لاشیں ملنے کا سلسلہ بھی شروع ہوگیا اور ٹمبر مارکیٹ پرانا حاجی کیمپ سے دو، کیماڑی سے ایک ، قصبہ کالونی سے ایک اور کلاکوٹ سے دو افراد کی سربریدہ لاشیں ملی ہیں۔ اسی طرح حسین آباد میں رکشہ ڈرائیور کو گولی مارکر قتل کردیا گیا۔ ان تمام واقعات کے باوجود کراچی پولیس کے نئے سربراہ فیاض لغاری کہتے رہے کہ تمام پرتشدد واقعات ٹارگٹ کلنگ نہیں ہیں۔
فیاض لغاری کی جانب سے تمام تر حفاظتی اقدامات کے باوجود بھی شر پسندوں نے ہفتے اور اتوار کی درمیان شب اٹھارہ افراد کو قتل اور چار گاڑیوں کو آگ لگانے کے بعد اتوار کے روز مزید آٹھ افراد کی جان لے لی جبکہ فائرنگ سے زخمی ہونے والے افراد کی تعداد ستر تک پہنچ گئی۔
کراچی میں ضمنی انتخابات کے موقع پر ہونے والے پرتشدد واقعات نے ایک طرف تو قانون نافظ کرنے والے اداروں کی جانب سے کئے جانے والے حفاظتی اقدامات کی قلعی کھول دی ہے تو دوسری جانب بڑے پیمانے پر ہونے والی قتل و غارت گری آئندہ کئی روز تک شہری زندگی کو متاثر کیے رکھے گی۔
رپورٹ : رفعت سعید
ادارت: عدنان اسحاق