کراچی: ٹارگٹ ’کلنگ‘ معیشت
9 فروری 2010کراچی چیمبر آف کامرس، بڑے تاجروں اور صنعت کاروں کا کہناہے کہ ایسے حالات میں نہ سرمایہ کاری ہوسکتی ہے اور نہ ہی بیرونی سرمایہ کار یہاں آ سکتے ہیں۔ کراچی چیمبرآف کامرس کے سابق صدر ممتاز صنعتکار مجید عزیز نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سیاسی عدم استحکام ، بد امنی ، احتجاج اور ہڑتالوں کی وجہ سے دو ارب روپے فی گھنٹہ کا اس صنعتی شہر کو نقصان پہنچتا ہے ۔
مجید عزیز کا کہنا ہے کہ افسوسناک بات یہ ہے کہ یورپ ، امریکا سے تاجر مال کی خریداری کے لئے پاکستان آتے ہیں مگر افسوس کہ سرمایہ کاروں نے خراب حالات کی وجہ سے اپنی آمد ملتوی کر دی اور اب تو بھارت سے آنے والے تاجر بھی پاکستان کا سفر نہیں کر رہے ۔
معاشی تجزیہ کار محمد سہیل کی رائے بھی مجید عزیز سے مختلف نہیں ہے کراچی کے حالات کا اثر مجموعی طور پر درآمدات اور برآمدات کے علاوہ بیرونی سرمایہ کاروں پر بھی ہوتا ہے اگر یہ صورتحال برقرار رہی تو معاشی حالات مزید ابتری کا شکار ہو سکتے ہیں ۔
صنعت کاروں اور تاجروں کی کراچی کے حالات کے حوالے سے پریشانی اپنہ جگہ لیکن تجزیہ کار عاشورہ محرم کے بعد سے کراچی میں ہدف بنا کر قتل کرنے کے واقعات کی ذمہ داری حکومت میں شامل ایم کیو ایم ، اے این پی اور پیپلز پارٹی پر عائد کرتے ہیں جبکہ صنعت کاروں کے تاوان کے لئے اغواءکی وارداتیں بھی سرمایہ کاروں کے لئے پریشانی کا سبب بن رہی ہیں ۔
فروری کے پہلے ہفتے میں لسانی اور سیاسی بنیادوں پر 50 افراد کے قتل نے حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان چھوڑا ہے ۔
رپورٹ: رفعت سعید، کراچی
ادارت: عاطف بلوچ