کراچی میں حالات پھر خراب، کم از کم 12 افراد ہلاک
14 جولائی 2011سیاسی اور لسانی بنیادوں پر ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں پر قابو پانے کے لیے حکومت نے مزید سینکڑوں اضافی سکیورٹی اہلکار متاثرہ علاقوں میں تعینات کردیے ہیں۔
پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’’ ہم نے فرنٹیئر کانسٹیبلری کے 500 اضافی اہلکار کراچی میں تعینات کر دیے ہیں۔‘‘ گزشتے ہفتے کراچی میں پھوٹنے والے فسادات کے دوران ایک سو سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔
کراچی میں گزشتہ شب شروع ہونے والی پر تشدد کارروائیاں پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سندھ کے سینئر وزیر ذوالفقار مرزا کی جانب سے متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین پر تنقید کے بعد شروع ہوئیں۔
متحدہ قومی موومنٹ نے گزشتہ ماہ ہی مرکز اور سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ حکومتی اتحاد سے علیحدگی اختیار کی تھی۔ تازہ اطلاعات کے مطابق ذوالفقار مرزا کے خلاف احتجاجی جلوس نکالے جا رہے ہیں۔
بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب شروع ہونے والی پر تشدد کارروائیوں کے بارے میں کراچی کے پولیس سربراہ سعود مرزا نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا: ’’ کم از کم 12 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں رینجرز کا ایک اہلکار بھی شامل ہے۔‘‘ سعود مرزا کے مطابق شہر کے مختلف علاقوں میں درجن بھر گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پولیس نے 160 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔
ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق کراچی میں رواں برس کے پہلے چھ ماہ کے دوران 490 افراد کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا۔
رپورٹ: افسر اعوان
ادارت: عاطف توقیر