کراچی پھر ہنگاموں کی لپیٹ میں، 10 افراد ہلاک
20 اگست 2010عبیداللہ یوسف زئی اور ان کے ایک ساتھی سلیم اختر کو قائداعظم انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے کارگو ٹرمینل کے قریب فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔ مقامی پولیس کے مطابق دونوں ہلاک شدگان قومی ایئرلائن کے ملازم تھے۔ اس قتل کو ٹارگٹ کلنگ کا نتیجہ قرار دیا جارہا ہے۔
عوامی نیشنل پارٹی کی طرف سے شہر میں تین روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے دھمکی دی گئی ہے کہ اگر واقعے کے ذمہ داروں کو تین دن میں گرفتار نہ کیا گیا تو وہ بھرپور احتجاج کریں گے اور صوبائی حکومت چھوڑنے پر بھی غور کریں گے۔
عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما کے قتل کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں کشیدگی پھیل گئی، نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے دکانیں اور کاروبار بند کرادیے اور سڑکوں پر ٹائر جلاکر گاڑیوں پر پتھراؤ کیا گیا ۔ مختلف علاقوں میں درجن بھر گاڑیاں بھی نذر آتش کردی گئیں، جن میں تین مسافر بسیں بھی شامل ہیں۔
گلستان جوہر، لانڈھی، ملیر، ابوالحسن اصفہانی روڈ اور الآصف اسکوائر سمیت شہر کے مختلف علاقوں میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے کم از کم 10 افرادہلاک ہوگئے جبکہ مقامی میڈیا ان ہلاکتوں کی تعداد 13 تک بتائی جا رہی ہے۔
کراچی پولیس کے سربراہ وسیم احمد کے مطابق اے این پی کے لیڈر کے قتل کے بعد ہونے والے ہنگاموں میں آٹھ افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
پولیس اور رینجرز کی طرف سے شہر کے مختلف علاقوں سے درجنوں افراد کو گرفتار کرنے کی بھی اطلاعات ہیں۔
رپورٹ : افسر اعوان
ادارت : ندیم گِل