کراچی: کشیدگی میں اضافہ
2 اگست 2010اسلام آباد میں وفاقی حکومت کی حلیف جماعت متحدہ قومی موومنٹ ایم کیو ایم سے وابستہ سندھ اسمبلی کے رضا حیدر نامی رکن کو پیر کی شام قتل کیا گیا۔ مختلف خبر ایجنسیوں کے مطابق یہ واردات شہر کے شمالی علاقے ناظم آباد میں کی گئی، جس میں ایک موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم ملزمان نے حصہ لیا۔
ایک مقامی پولیس اہلکار وقار کے مطابق رضا حیدر کے علاوہ ان کے ایک محافظ کو بھی گولیاں لگیں۔ رضا حیدر کو ہسپتال لے جایا جا رہا تھا کہ وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔ اسی طرح ان کے محافظ خالد خان بھی جانبر نہ ہو سکے۔ رضا حیدر اپنے ایک عزیز کی نماز جنازہ میں شرکت کے لئے گئے ہوئے تھے کہ خود بھی قتل کر دئے گئے۔ ان کی لاش پوسٹ مارٹم کے بغیر ہی ہسپتال سے منتقل کر دی گئی ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ MQM نے اس قتل پر شدید ردعمل ظاہر کیا ہے۔ پیر کی شام شہر کے بیشتر بازار مختلف افراد کی جانب سے فائرنگ کے واقعات کے بعد وقت سے پہلے ہی بند کر دئے گئے۔
حکمران پیپلز پارٹی کے صوبائی ترجمان جمیل سومرو کے بقول اتحادی جماعت ایم کیو ایم کے رکن صوبائی اسمبلی کی ہلاکت ایک بڑی سازش کا حصہ ہے۔ ان کے مطابق ایک ایسے وقت میں، جب پاکستان سیلابوں کی صورت میں ایک بڑی قدری آفت کی زد میں ہے اور دہشت گردوں کے خلاف نبردآزما بھی ہے، ’سازشی عناصر‘ کراچی میں بدامنی پھیلا کر ملک کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ جمیل سومرو کے مطابق یہی ’سازشی عناصر‘ کراچی میں ایک بار پھر لسانی فسادات کی آگ بھڑکانا چاہتے ہیں۔
صوبائی انتظامیہ شہر میں کئی دنوں سے جاری بدامنی پر قابو پانے کے لئے عوامی مقامات پر سیاسی سرگرمیوں پر پابندی بھی عائد کر چکی ہے۔ رواں سال اب تک کراچی میں 125 سے زائد افراد اس طرز کے خونریز واقعات میں مارے جا چکے ہیں۔ لگ بھگ پونے دو کروڑ کی آبادی والا کراچی شہر اگرچہ عسکریت پسندوں کے حملوں کا شکار نہیں ہوا تاہم وہاں کچھ عرصے سے لسانی، فرقہ ورانہ اور گروہی نوعیت کی دہشت گردی ایک بار پھر شدت اختیار کر چکی ہے۔
رپورٹ: شادی خان سیف
ادارت: مقبول ملک