1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرغزستان: مہاجرت اور ہلاکتیں جاری

15 جون 2010

وسطی ایشیائی ریاست کرغزستان کے جنوب میں نسلی فسادات میں ہلاکتوں کی تعداد سوا سو کے قریب ہو گئی ہے جب کہ اس کے متاثرہ علاقے پر خانہ جنگی کے خطرات منڈلانے لگے ہیں۔

https://p.dw.com/p/Nqmn
کرغز شہر جلال آباد میں مظاہرین کی جانب سے لگائی گئی آگتصویر: AP

سابقہ سوویٹ یونین سے آزادی حاصل کرنے والی وسطی ایشیائی ریاستوں کی مشترکہ سکیورٹی کی تنظیم نے جنوبی حصے میں لاقانونیت اور بحران کی صورتحال پر قابو پانے کے لئے ہیلی کاپٹرز اور دوسرے سیکیورٹی سامان بیھجنے کی تجویز پیش کی ہے۔ سات ملکوں کی تنظیم کولیکٹو سکیورٹی ٹریٹی آرگنائزیشن یا CSTO میں روس بھی شامل ہے۔ اس تنظیم کے سیکریٹری جنرل نکولائی بوردی اُوزا نےکرغزستان کے لئے مشترکہ تجاویز کی تفصیلات میڈیا کو بتائیں۔

تنظیم CSTO کے اجلاس میں اس پر اتفاق تھا کہ کرغزستان کے پاس سکیورٹی اہلکاروں کی نفری کافی مناسب ہے اور کمی صرف سازوسامان کی ہے۔ اوش اور جلال آباد میں ممکنہ خانہ جنگی کے خطرے کو ٹالنے یا ختم کرنے کے حوالے سے تنظیم کا اجلاس ماسکو میں طلب کیا گیا تھا۔ اس سازو سامان میں ٹرانسپورٹ، ہیلی کاپٹروں اور ایندھن تک کی فراہمی پر بات کی گئی ہے۔

CSTO کے سیکریٹری جنرل نے یہ بھی بتایا کہ تنظیم کے پاس امن دستوں کی فراہمی کا آپشن بھی موجود ہے لیکن اس کو استعمال کرنے سے قبل گہرے غور و خوص کی ضرورت ہے۔ نکولائی بوردی اُوزا نے مزید حالات کی خرابی کی صورت میں سربراہی اجلاس کی طلبی کا بھی عندیہ دیا ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ بشکیک کی عبوری حکومت کی سربراہ روزا اوتنبایے وا کو مطلع کردیا گیا ہے کہ خون خرابے کو روکنے کی ہر ممکن کوشش میں تنظیم شریک ہے۔ عبوری حکومت، روس سے گزشتہ ویک اینڈ پر مدد کی اپیل کر چکی ہے جس کے جواب میں روس کا کہنا تھا کہ وہ CSTO کے رکن ملکوں سے بات چیت کے بعد ہی مزید رائے دے سکےگا۔

Unruhen in Kirgisistan Flash-Galerie
جنوبی کرغزستان سے مہاجرت پر مجبور ازبک شہریتصویر: AP

وسطی ایشیای خطے میں یہ خیال پایا جاتا ہے کہ کرغزستان پائی جانے والی لاقانونیت، سیاسی افراتفری اور انتشار تمام خطے کے لئے خطرناک ہے۔ موجودہ صورت حال پر عالمی برادری کی تشویش میں اضافہ ہو گیا ہے۔ تازہ حالات کے بارے میں معلومات کے لئے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے اپنا خصوصی نمائندہ بھی بشکیک روانہ کرنے کا عندیہ دیا ہے۔

Unruhen in Kirgisistan
مشتعل مظاہرین کی جانب سے جلائی گئی ایک کارتصویر: AP

اوش اور دوسرے علاقوں میں نسلی فسادات میں ہلاکتوں کی سرکاری تعداد 124 اور سولہ سو زخمی بتائے جاتے ہیں۔ کرعزستان کی تاریخی فرغانہ وادی کے بڑے شہر اوش کے نسلی فسادات کا دائرہ جلال آباد تک پھیل گیا ہے۔ دونوں شہروں میں خوف و ہراس کی فضا قائم ہے۔ مسلح افراد بھاگتے شہریوں کو مسلسل نشانہ بنانے کے ساتھ انسانوں سے خالی گھروں کو نذر آتش کرنے سے بھی گریز نہیں کر رہے۔ جلال آباد کے ازبک نژاد تاجر محمد عسکریوف نے خبر رساں ایجنسی رائٹرز کو بتایا کہ مشتعل کرغزی لوگ خاص طور سے ازبک آبادی کی نسل کشی میں مصروف ہیں اور ان کی جان و مال کی حفاظت حکومت سے ممکن نہیں رہی۔

کرغزستان کی عبوری حکومت کے مطابق سابق معزول صدر قرمان بیک باقییف کے بیٹے میکسم کو لندن کے ہوائی اڈے پر حکام نے پابند کردیا ہے۔ عبوری حکومت اس نسلی فسادات کو شروع کرنے کا الزام معزول صدر پر عائد کر رہی ہے۔ باقییف نے اس کی تردید کی ہے۔ عبوری حکومت کی جانب سے دستوری اصلاحات کے حوالے سے ایک ریفرنڈم اس ماہ کی 26 تاریخ کو شیڈیول ہے اورعام پارلیمانی انتخابات کے لئے اکتوبر کے مہینے کو منتخب کیا جا چکا ہے۔

رپورٹ: عابد حسین

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں