1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرغزستان میں پھر پُر تشدد ہنگامے

20 اپریل 2010

حکام کے مطابق پیر کے روز دارالحکومت بشکیک کے مضافات میں ایک گاؤں میں ہونے والے نسلی فسادات کے نتیجے میں کم از کم 6 افراد کی ہلاکت کے بعد علاقے میں حفاظتی انتظامات سخت تر کر دئے گئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/N1Gy
تصویر: dpa

حکام کا کہنا ہے کہ ان جھڑپوں میں کم از کم 30 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ پیر کے روز بشکیک کے نزدیک ’مایوکا‘ نامی ایک گاؤں کے کرغیز نسل سے تعلق رکھنے والے باشندوں نے اس گاؤں کے روسی اور ترک نسل سے تعلق رکھنے والے مکینوں کی زمینوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کی۔ یہ فسادات اتنی شدت اختیار کر گئے کہ کرغیزستان کی عبوری حکومت کو وہاں سینکڑوں پولیس اہلکار بھیجنا پڑے۔ مقامی فورسز اور پولیس کی مدد سے پیر کو ہونے والی شدید جھڑپوں کے بعد منگل کے روز صورتحال پر قابو پا لیا گیا۔ پولیس نے ہنگامہ آرائی کرنے والے 40 افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔

Kirgisistan Rücktritt Bakijew Bakijew
کرغزستان کے معزول صدر قرمان بیگتصویر: AP

عبوری حکومت کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ان فسادات کی وجہ اس علاقے کے عوام میں معزول صدر قرمان بیگ باکیعیف کی جائے پناہ کے بارے میں ملنے والی پراسرار خبریں بھی بنی ہیں۔

’مایوکا‘ نامی یہ گاؤں کثیرالنوع ثقافتوں کا گہوارہ سمجھا جاتا ہے، جہاں کرغزی، ترکمانی، روسی اور مشکاتیانی نسل سے تعلق رکھنے والے وہ گروپ آباد ہیں، جو 1944ء تک بلغاریہ میں رہتے تھے تاہم اُس وقت کے سوویت آمر حکمران جوزف اسٹالن نے انہیں ملک بدر کر کے وسطی ایشیا کی طرف نقل مکانی پر مجبور کر دیا تھا۔ پیر کے روز ہونے والے تازہ ترین ہنگاموں کو بشکیک کی عبوری حکومت کے لئے ایک بڑا چیلنج سمجھا جا رہا ہے، جو عوامی مزاحمت کے زور پر ماہ رواں کے اوائل میں صدر قرمان بیگ باکیعیف کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد بر سر اقتدار آئی ہے۔ دریں اثناء کرغیزستان کی صورتحال سے یہ تاثر مل رہا ہے کہ وہاں کی عبوری حکومت بھی اس سابقہ کوہستانی سوویت ریپبلک پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے میں ناکام رہی ہے۔ اس علاقے میں قائم امریکی فضائی اڈہ افغانستان میں جاری امریکی عسکری آپریشن کے ضمن میں بھی غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔

Flash-Galerie Kirgistan Kirgisien Polizisten in Bischkek
کرغزستان پولیس مشتعل مظاہرین سے بچنے کے لئے دیوار پھاندتے ہوئےتصویر: AP

قفقاز کی شورش زدہ ریاست کرغزستان کے معزول صدر قرمان بیگ باکیعیف کے بارے میں پیر کے روز ملنے والی اطلاعات سے یہ تصدیق ہوئی تھی کہ وہ قازقستان سے نکل چکے ہیں، جہاں وہ گزشتہ ہفتے عارضی طور پر پناہ لئے ہوئے تھے۔ قازق وزارت داخلہ کے ایک ترجمان الیاس عُماروف نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ قرمان بیگ باکیعیف ان کے ملک کی سر زمین چھوڑ چکے ہیں تاہم انہوں نے کہا، اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا کہ معزول صدر کہاں گئے ہیں۔ باکیعیف کے قازقستان سے نکلنے کے وقت اُن کی ممکنہ منزل مقصود کے بارے میں کوئی تفصیلات سامنے نہیں آئی تھیں۔ تازہ ترین اطلاعات کے مطابق کرغیزستان کے معزول صدر غالباً سفید روس میں موجود ہیں۔

رپوٹ: کشور مصطفیٰ

ادارت: امجد علی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں