'بھارت کشمیریوں کے خلاف جارحیت کی پردہ پوشی کر رہا ہے'
18 جون 2024پاکستانی فوجکے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ فوجی سربراہ جنرل سید عاصم منیر نے پیر کے روز کشمیر میں حاجی پیر سیکٹر کے لائن آف کنٹرول (ایل او سی) کا دورہ کیا اور وہاں تعینات فوجیوں کے ساتھ عید الاضحیٰ کا تہوار منایا۔
کیا پاکستان مخالف بیان بازی بھارت کے انتخابات کو متاثر کرے گی؟
بیان کے مطابق آرمی چیف نے فرنٹ لائن پر موجود افسروں اور جوانوں کے ساتھ عید کی نماز ادا کی، جس میں پاکستان کی سلامتی اور خوشحالی کے لیے دعا بھی کی گئی۔
بھارتی انتخابات کے دوران کشمیر میں عسکریت پسندوں کے حملے
اس موقع پر فوجی سربراہ نے پاکستان کے شہداء کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے ملکی سلامتی کے لیے ان کی خدمات کا اعتراف کیا۔
جموں و کشمیر سے سیاہ قانون ’افسپا‘ کا خاتمہ زیر غور، بھارتی وزیر داخلہ
وہاں موجود فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے، فوجی سربراہ نے پاکستان کے دفاع کے لیے ان کی لگن، بلند حوصلے اور غیر متزلزل عزم کو سراہا۔ انہوں نے کہا، '' اپنے ملک اور ساتھی شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے فوجی کے طور پر ہم ڈیوٹی کے دوران اپنے گھروں اور پیاروں سے دور ایسے تہوار منانے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔''
کشمیر کے تعلق سے بھارت پر شدید تنقید
اس موقع پر بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں کشمیریوں کی مقامی آزادی کی جدوجہد پر گفتگو کرتے ہوئے پاکستان کے فوجی سربراہ نے کشمیر سے متعلق اس موقف کا اعادہ کیا جو اقوام متحدہ کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق ہے۔
کیا پاکستان اور بھارت کے مابین تجارتی روابط بحال ہو رہے ہیں؟
آرمی چیف نے کشمیریوں کے خلاف ''بھارت کے مسلسل مظالم اور بربریت کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات کے بعد بھارت پاکستان کے خلاف جھوٹے پروپیگنڈے اور اشتعال انگیزیوں سے اپنی جارحیت کو چھپانے کی کوشش کر رہا ہے۔''
دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد پہلی بار وزیر اعظم مودی کا دورہ کشمیر
ان کے حوالے سے آئی ایس پی آر کے بیان میں کہا گیا کہ ''جعلی فلیگ آپریشنز کی تیاری سمیت اس طرح کے ہتھکنڈے بھارت کے اب معمول کے سیاسی آلے بن چکے ہیں۔''
ان کا کہنا تھا، ''پاکستان نے ہمیشہ خطے میں امن و استحکام کی حمایت کی ہے۔ تاہم، کسی بھی اشتعال انگیزی یا پاکستان کی علاقائی خودمختاری کی خلاف ورزی کا، انشاء اللہ قوم کی مکمل حمایت کے ساتھ، فوری طور پر پرعزم جواب دیا جائے گا۔''
کشمیریوں کی جد و جہد بھلائی نہیں جا سکتی
عیدالاضحیٰ کے موقع پر پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے بھی کشمیری عوام کے جد و جہد کی اہمیت کا ذکر کیا اور کہا کہ اس خوشی کے موقع پر اسے بھی یاد رکھنا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا، ''ہمیں فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کی قربانیوں اور مصائب کو فراموش نہیں کرنا چاہیے۔ اس عید کے دن ہم اپنے فلسطینی اور کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے لیے دعا کرتے ہیں جو وحشیانہ غیر ملکی قبضے کا بہادری سے سامنا کر رہے ہیں، تاہم اپنے حق خودارادیت کے حصول کے لیے اپنی جدوجہد میں ثابت قدم ہیں۔''
پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا کہ یہ دن لوگوں کو متحد کرنے اور بھائی چارے اور بھائی چارے کے رشتوں کو فروغ دینے کا موقع ہے۔
سوشل میڈیا ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں انہوں نے کہا، ''اس دن ہم اپنے فلسطینی اور کشمیری بھائیوں اور بہنوں کے لیے دعا کرتے ہیں، جو وحشیانہ غیر ملکی قبضے کا بہادری سے سامنا کر رہے ہیں لیکن اپنے حق خودارادیت کے حصول کے لیے اپنی جدوجہد میں ثابت قدم ہیں۔''
پاکستان اور بھارت کے درمیان واقع متنازعہ خطہ کشمیر کے حوالے سے دونوں ملکوں کا ایک دیرینہ تنازعہ ہے، جس کا ایک چھوٹا حصہ پاکستان کے زیر انتظام ہے جبکہ تقریباً دو تہائی بھارت کے زیر انتظام ہے۔ دونوں کے درمیان لائن آف کنٹرول واقع ہے، جہاں فوجیں ہمہ وقت مستعد رہتی ہیں۔
تقسیم ہند کے بعد سے اس خطے پر دونوں ملک اپنا دعوی کرتے رہے ہیں، جبکہ کشمیری بذات خود حق خودارادیت کے لیے مہم چلاتے رہے ہیں۔ بھارت کے زیر انتظام کشمیر ایک ایسا علاقہ ہے جہاں رقبے کی مناسبت سے سب سے زیادہ فوجیں تعینات ہیں اور ہر دس میٹر پر فوج کا پہرہ ہوتا ہے۔
ص ز/ ج ا (خبر رساں ادارے)