کشمیر: اقوام متحدہ میں نواز شریف کے خطاب کا مرکز و محور
22 ستمبر 2016بدھ اکیس ستمبر کو نیویارک میں جمع دنیا بھر کے رہنماؤں سے اپنے خطاب میں پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ’بے گناہ کشمیری بچوں، خواتین اور مردوں کو ہلاک، اندھا اور زخمی کیا جا رہا ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ اپنے حقوق کے لیے کشمیریوں کی جدوجہد کو ہمیشہ کی طرح بھارت کی نصف ملین سے زائد سپاہیوں پر مشتمل قابض فوج کی طرف سے بے رحمی سے کچلا جا رہا ہے۔
پاکستانی وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان بھارت کی ’بے مثال‘ اسلحہ بندی کو نظر انداز نہیں کر سکتا اور ’حریف کو خائف رکھنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا‘۔
واضح رہے کہ گزشتہ اتوار کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں اُڑی کے مقام پر واقع ایک بھارتی فوجی کیمپ پر کیے جانے والے ایک خونریز حملے میں اٹھارہ فوجی ہلاک ہو گئے تھے اور بھارت نے کہا تھا کہ وہ کبھی بھی اور کہیں بھی جوابی کارروائی کرنے کا حق رکھتا ہے۔
پاکستان نے اس حملے میں ملوث ہونے کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے مناسب تحقیقات سے پہلے ہی الزام تراشی شروع کر دی تھی۔
نواز شریف نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ امن کا خواہاں ہے لیکن بھارت اسلام آباد حکومت کے ساتھ مکالمت کے لیے ناقابلِ قبول شرائط رکھ رہا ہے۔’’اختلافات بالخصوص جموں و کشمیر کے تنازعے کو حل کرنے اور کشیدگی کے خطرے کو ختم کرنے کے لیے بات چیت ضروری اور دونوں ملکوں کے مفاد میں ہے لیکن بھارت ناقابلِ قبول پیشگی شرائط رکھ رہا ہے۔‘‘ بھارت پاکستان کے ساتھ مذاکرات میں محض جموں و کشمیر میں دہشت گردی کے سوال پر بات کرنا چاہتا ہے جبکہ پاکستان پورے مسئلہٴ کشمیر کے حل پر بات کر نے کا خواہاں ہے۔
بھارت کا الزام ہے کہ اُس کی واحد مسلم اکثریتی ریاست جموں و کشمیر میں ستائیس سال سے جاری شورش میں پاکستان بھی اپنا کردار ادا کر رہا ہے جبکہ پاکستان بھارت کے زیر انتظام اس ریاست میں جنگجو بھیجنے کے الزامات کی تردید کرتا رہا ہے۔
نہ صرف پاکستان میں بلکہ بھارت کے زیر انتظام کشمیری حلقوں کی جانب سے بھی نواز شریف کے اس خطاب پر زیادہ تر مثبت ردعمل ظاہر کیا جا رہا ہے جبکہ بھارت نے اس خطاب میں کہی گئی باتوں کو رَد کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ میں ایک سینیئر بھارتی سفارت کار اینام گمبھیر نے اس بات کو مضحکہ خیز قرار دیا کہ ایک ایسا ملک انسانی حقوق اور حق خود ارادیت کی باتیں کر رہا ہے، جسے ’عالمی دہشت گردی کا گڑھ‘ قرار دیا جاتا ہے۔