کشمیر میں بم دھماکا، چار پولیس اہلکار ہلاک
6 جنوری 2018نئے سال کے دوران عدم استحکام کے شکار اِس علاقے میں رونما ہونے والا یہ پہلا پرتشدد واقع ہے۔ سڑک کے کنارے نصب بم ہفتہ چھ جنوری کی صبح میں سری نگر شہر سے پچاس کلومیٹر کی دوری پر واقع سوپور نامی علاقے میں پھٹا۔ اِس کی زد میں آنے والے پولیس اہلکار معمول کی گشت پر تھے۔
بھارتی نيم فوجی دستوں پر حملہ، چار فوجی ہلاک
جیش محمد کے اہم کمانڈر کی ہلاکت
بھارتی کشمیر: رواں برس 210 عسکریت پسندوں کو مار دیا، پولیس
فرانسیسی صحافی کی بھارتی زیر انتظام کشمیر میں گرفتاری
سرینگر اور سوپور کی پولیس نے بم پھٹنے والے علاقے کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ اس محاصرہ شدہ علاقے میں واقع گھروں کی تلاشی بھی اب مکمل کر لی گئی ہے۔ ایک سینیئر پولیس اہلکار کا کہنا ہے کہ یہ ایک بڑا بم دھماکا تھا اور اس کی وجہ سے تین دوکانیں بھی تباہ ہوئی ہیں۔ تفتیش کاروں نے اندازہ لگایا ہے کہ یہ بم کسی دوکان کے باہر نصب کیا گیا تھا۔
بھارت کے زیر انتظام جموں و کشمیر کی وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی نے اِس پرتشدد واقعے کی مذمت کی ہے اور پولیس اہلکاروں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
سوپور میں یہ دھماکا ایسے وقت میں کیا گیا جب اس شہر میں عام ہڑتال کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس شہر میں آج اُن سینتالیس افراد کی ہلاکت کی پچیسویں برسی منائی جا رہی ہے جو بھارت کے سکیورٹی اہلکاروں کی فائرنگ کی لپیٹ میں آ کر مارے گے تھے۔ چھ جنوری سن 1993 کے اس واقع کو سوپور قتل عام کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
مقامی پولیس کو شبہ ہے کہ بم نصب کرنے کے پس پردہ علیحدگی پسند باغیوں کا کوئی گروپ ہو سکتا ہے۔ تاہم ابھی تک کسی عسکریت پسند گروپ کی جانب سے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی گئی ہے۔
گزشتہ ہفتے کے دوران ایسے ہی ایک پرتشدد حملے میں بھارت کی پیرا ملٹری فوج کے چار اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔ پیراملٹری فوج کا اسٹریٹیجیک کیمپ جموں و کشمیر کے انتظامی دارالحکومت سرینگر کے نواحی علاقے میں قائم تھا۔