کشمیر کی صورتحال ’اسی طرح نہیں چل سکتی‘، میرکل
2 نومبر 2019بھارت کے تین روزہ دورے پر گئی ہوئی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کشمیر کی صورت حال پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں جاری صورتحال کے تناظر میں کہا، ’’وہاں لوگوں کو جس طرح کی صورتحال اور حالات کا سامنا ہے وہ نہ تو مناسب ہے اور نہ اسی طرح جاری رہ سکتی ہے۔‘‘
کشمير ميں بھارتی فيصلے پر عملدرآمد: سڑکيں ويران، دکانيں بند
جرمنی اور بھارت کے درمیان پانچویں مشاورتی سربراہی اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے چانسلر میرکل نے کہا، ’’ہم عدم استحکام اور تناؤ میں کمی کے لیے کوشش کر رہے ہیں، اور ہم سب سے بڑھ کر یہ خواہش کرتے ہیں کہ بھارت اور پاکستان باہمی کشیدگی دور کرنے کے لیے مل کر ایک پرامن حل تلاش کرنے میں کامیاب ہو جائیں۔‘‘ نئی دہلی میں میرکل نے صحافیوں کو اس حوالے سے مزید بتایا کہ کشمیر کی صورتحال پر وہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا تفصیلی موقف بھی سننا چاہتی ہیں۔
واضح رہے مودی حکومت کی جانب سے رواں برس پانچ اگست کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی نیم خود مختار آئینی حیثیت ختم کرنے کے اعلان کے بعد جموں و کشمير اب دو مختلف خطے ہيں، جن کے انتظامات اب براہ راست وفاقی حکومت نے سنبھال لیے ہیں۔ اس متنازعہ فیصلے کے بعد سے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں عملی طور پر لاک ڈاؤن جاری ہے جبکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی، انٹرنیٹ اور معلومات کے بلیک آؤٹ کے سبب نئی دہلی حکومت کو عالمی سطح پر بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
جرمن چانسلر انگیلا میرکل جمعرات 31 اکتوبر کو اپنی کابینہ کے متعدد ارکان پر مشتمل ایک وفد کے ساتھ نئی دہلی پہنچی تھیں۔ جمعے کو وزیر اعظم مودی کے ساتھ مل کر پانچویں جرمن بھارتی حکومتی مشاورتی سمٹ کا آغاز کیا، جس کا مقصد اطراف کے مابین اور زیادہ قریبی تعاون کے نئے راستے تلاش کرنا ہے۔ میرکل کے تین روزہ دورے میں کئی اہم امور پر سمجھوتے کیے جا رہے ہیں، جن میں تجارت، اقتصادی معاملات، اختراعی رابطہ کاری، سائبر سکیورٹی، توانائی اور ماحولیاتی تحفظ شامل ہیں۔
ع آ / ا ب ا (dpa، ap)