1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کشمیر کی صورتحال ’اسی طرح نہیں چل سکتی‘، میرکل

2 نومبر 2019

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے نئی دہلی میں کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے مابین طویل عرصے سے وجہ تنازعہ بنے ہوئے کشمیر کے مسئلے کا جلد پر امن حل تلاش کیا جانا ضروری ہے۔

https://p.dw.com/p/3SMXm
Merkel in Indien
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler

بھارت کے تین روزہ دورے پر گئی ہوئی جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کشمیر کی صورت حال پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں جاری صورتحال کے تناظر میں کہا، ’’وہاں لوگوں کو جس طرح کی صورتحال اور حالات کا سامنا ہے وہ نہ تو مناسب ہے اور نہ اسی طرح جاری رہ سکتی ہے۔‘‘

کشمير ميں بھارتی فيصلے پر عملدرآمد: سڑکيں ويران، دکانيں بند
جرمنی اور بھارت کے درمیان پانچویں مشاورتی سربراہی اجلاس کے بعد گفتگو کرتے ہوئے چانسلر میرکل نے کہا، ’’ہم عدم استحکام اور تناؤ میں کمی کے لیے کوشش کر رہے ہیں، اور ہم سب سے بڑھ کر یہ خواہش کرتے ہیں کہ بھارت اور پاکستان باہمی کشیدگی دور کرنے کے لیے مل کر ایک پرامن حل تلاش کرنے میں کامیاب ہو جائیں۔‘‘ نئی دہلی میں میرکل نے صحافیوں کو اس حوالے سے مزید بتایا کہ کشمیر کی صورتحال پر وہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کا تفصیلی موقف بھی سننا چاہتی ہیں۔

Indien Neu Delhi | Angela Merkel bei Narendra Modi
تصویر: Getty Images/AFP/P. Singh


واضح رہے مودی حکومت کی جانب سے  رواں برس پانچ اگست کو بھارت کے زیر انتظام کشمیر کی نیم خود مختار آئینی حیثیت ختم کرنے کے اعلان کے بعد جموں و کشمير اب دو مختلف خطے ہيں، جن کے انتظامات اب براہ راست وفاقی حکومت نے سنبھال لیے ہیں۔ اس متنازعہ فیصلے کے بعد سے بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں عملی طور پر لاک ڈاؤن جاری ہے جبکہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی، انٹرنیٹ اور معلومات کے بلیک آؤٹ کے سبب نئی دہلی حکومت کو عالمی سطح پر بھی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

Merkel in Indien
تصویر: picture-alliance/dpa/M. Kappeler


جرمن چانسلر انگیلا میرکل جمعرات 31 اکتوبر کو اپنی کابینہ کے متعدد ارکان پر مشتمل ایک وفد کے ساتھ نئی دہلی پہنچی تھیں۔ جمعے کو وزیر اعظم مودی کے ساتھ مل کر پانچویں جرمن بھارتی حکومتی مشاورتی سمٹ کا آغاز کیا، جس کا مقصد اطراف کے مابین اور زیادہ قریبی تعاون کے نئے راستے تلاش کرنا ہے۔ میرکل کے تین روزہ دورے میں کئی اہم امور پر سمجھوتے کیے جا رہے ہیں، جن میں  تجارت، اقتصادی معاملات، اختراعی رابطہ کاری، سائبر سکیورٹی، توانائی اور ماحولیاتی تحفظ شامل ہیں۔
ع آ / ا ب ا (dpa، ap)

یورپی ارکان پارلیمان کی کشمیر آمد، تشہیری مہم تھی؟

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں