کوہاٹ میں آئل ریفائنری کا قیام، روس کے ساتھ معاہدہ طے
1 فروری 2018اس ریفائنری میں روزانہ 20 ہزار بیرل خام تیل صاف کیا جا سکے گا۔ صوبائی حکام کے مطابق خیبر پختونخوا میں اس وقت روزانہ قریب 54 ہزار بیرل خام تیل پیدا ہو رہا ہے، جو روزانہ بنیادوں پر قومی پیداوار کا تقریباﹰ 50 فیصد بنتا ہے۔ صوبائی حکومت نے اگلے سات ماہ کے دوران یہ پیداوار 70 ہزار بیرل یومیہ تک پہنچا دینے کو اپنا ہدف بنا رکھا ہے۔
شاہد خاقان عباسی کا دورہ خیبر ایجنسی
فاٹا کو خیبر پختونخوا کا حصہ بنانے کا مخالف کون؟
خیبر پختونخوا میں کرسمس پر سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات
اس بارے میں ڈوئچے ویلے نے خیبر پختونخوا کی آئل اینڈ گیس کمپنی کے چیف ایگزیکٹیو رضی الدین رضی سے گفتگو کی، تو ان کا کہنا تھا، ’’چار سال قبل صوبے میں اس خام تیل کی یومیہ پیداوار 30 ہزار بیرل تھی، جو اب 54 ہزار بیرل تک پہنچ چکی ہے۔ اگلے سات ماہ میں یہ پیداوار 70 ہزار بیرل یومیہ تک پہنچ جائے گی۔ ہم نے ایک مطالعاتی جائزہ بھی مکمل کیا ہے، جس کے مطابق اگلے سات برسوں میں صوبے میں تیل کی روزانہ پیداوار دو لاکھ بیرل تک پہنچ جائے گی۔‘‘
رضی الدین رضی نے کہا، ’’ہمیں روسی کمپنی کے علاوہ بھی سات اداروں نے درخواستیں دی تھیں، جن میں سے پانچ غیر ملکی کمپنیاں تھیں۔‘‘ ان کے مطابق قبائلی علاقوں میں لیے گئے جائزوں کی رو سے ڈیڑھ لاکھ بیرل یومیہ تک تیل نکالنے کی گنجائش موجود ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ’’ہم وفاقی حکومت سے ریفائنری لگانے کی اجازت لیں گے تاکہ ملکی ضروریات کو پورا کر سکیں۔ لاہور سے افغان سرحد تک پٹرول اور ڈیزل کی ڈیمانڈ 12 ملین ٹن ہے جبکہ اٹک آئل ریفائنری صرف دو ملین ٹن فراہم کر رہی ہے۔ سی پیک منصوبے کے باعث اس طلب میں مزید اضافہ ہو گا، جو 50 ملین ٹن کے برابر تک ہو گا۔‘‘
پاکستانی صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع کوہاٹ کے علاوہ جنوبی ضلع کرک میں بھی گیس اور تیل کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔ کرک میں فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کے تحت بننے والی ریفائنری 40 ہزار بیرل تیل یومیہ صاف کر رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اٹک سے لے کر خیبر ایجنسی تک تیل اور گیس کے ذخائر کئی مقامات پر موجود ہیں۔
خودکش بم حملے میں مارے جانے والے اے آئی جی پولیس کی تدفین
خیبر ایجنسی: زعفران کے ذریعے منشیات کی پیداوار کے خلاف جنگ
پشاور: بس ریپڈ ٹرانزٹ منصوبے کا باقاعدہ افتتاح
خیبر پختونخوا آئل اینڈ گیس کمپنی نے پشاور میں موجود ذخائر پر بھی کام مکمل کر لیا ہے تاہم حکام کے مطابق وفاقی حکومت کی عدم دلچسپی کے باعث ان قدرتی ذخائر سے ابھی تک فائدہ نہیں اٹھایا جا سکا۔ صوبائی وزیر اعلیٰ پرویز خٹک بھی یہی شکوہ کرتے ہیں کہ وفاقی حکومت صوبے میں تیل، گیس اور بجلی کے منصوبوں کے سلسلے میں سرد مہری کا مظاہرہ کر رہی ہے۔
پرویز خٹک کے مطابق ان منصوبوں کو ’اہمیت نہ دیے جانے‘ کی وجہ سے جہاں ایک طرف غیر ملکی سرمایہ کاری متاثر ہو رہی ہے، وہیں پر عوام بھی ان وسائل کے ممکنہ استعمال کو ثمرات سے تاحال محروم ہیں۔
معاہدے کے مطابق روسی تیل کمپنی کے ساتھ معاملات طے پا جانے کے بعد کسی بھی بیرونی سرمایہ کاری کے بغیر قائم کی گئی اس نئی ریفائنری سے ہونے والی آمدنی کا 10 فیصد حصہ خیبر پختونخوا کو ملے گا۔
خیبر پختونخوا پاکستان کا ایک ایسا صوبہ ہے، جو گزشتہ کئی دہائیوں سے دہشت گردی اور بدامنی کا شکار ہے اور ان عوامل کے صوبائی معیشت پر انتہائی منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ اب جب کہ قیام امن کے ساتھ ساتھ نہ صرف غیر ملکی اور مقامی ادارے بھی وہاں سرمایہ کاری میں دلچسپی لے رہے ہیں، ساتھ ہی صوبے میں بے روزگاری میں کمی بھی ہو رہی ہے، جو بالواسطہ طور پر جرائم اور بدامنی میں کمی کی وجہ بن رہی ہے۔
توانائی کے صوبائی وزیر عاطف خان نے روسی کمپنی کے ساتھ معاہدے کے بارے میں کہا تھا، ’’صوبے میں امن قائم کر دیا گیا ہے اور اب ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کار یہاں سرمایہ کاری کے لیے حکومت سے رابطے کر رہے ہیں۔ ہم ان سرمایہ کاروں کو ہر طرح کی سہولیات دے رہے ہیں اور مقامی طور پر ان اضلاع سے ہونے والی آمدنی انہی اضلاع کے عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی پر خرچ کی جائے گی۔‘‘