کیا جرمن پولیس میں بھی دائیں بازو کے انتہا پسند موجود ہیں؟
24 اگست 2018وفاقی جرمن صوبے سیکسنی کی پولیس سے وضاحت مانگی جا رہی ہے کہ کیا اس ادارے میں انتہائی دائیں بازو جرمن شدت پسندوں سے ہمدردری رکھنے والے اہلکار بھرتی کیے جا رہے ہیں۔ یہ بات اُس ایک واقعے کے بعد سامنے آئی ہے، جس میں جرمن پبلک براڈ کاسٹر زیڈ ڈی ایف کے عملے کو اسلام مخالف تحریک پیگیڈا کی ریلی کی عکس بندی سے روکا گیا تھا۔ پیگیڈا کی ریلی گزشتہ ہفتے کے دوران ڈریسڈن شہر میں منعقد کی جا رہی تھی۔
ڈریسڈن شہر کی پولیس نے گزشتہ ہفتے کے دوران زیڈ ڈی ایف چینل کے عملے کو اُس وقت روکا گیا تھا جب وہ چانسلر انگیلا میرکل کے خلاف پیگیڈا کی ریلی کی عکاسی میں مصروف تھے۔ اس واقعے کے بعد جرمن سکیورٹی فورسز میں انتہائی دائیں بازو کے عناصر کے ساتھ ہمدردی اور تعلق کے مبینہ اندازے جرمنی سیاسی حلقوں کو پریشان کیے ہوئے ہیں۔
سیکسنی میں رونما ہونے والے واقعات نے سارے جرمنی میں خاص توجہ حاصل کی ہے۔ جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے بھی اس واقعے کے تناظر میں آزادئ صحافت کے لیے اپنی بھرپور حمایت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ایسے مظاہرین کو یہ احساس ہونا چاہیے کہ ان کی احتجاجی سرگرمیوں کو ذرائع ابلاغ کے اہلکار فلمبند کر رہے ہیں۔ میرکل کے مطابق ایسے مظاہرین کو میڈیا کی فلم بندی کی حقیقت تسلیم کرنا چاہیے۔
جرمن وزیر انصاف کترینا بارلے نے اس صورت حال پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یہ بھی اہم ہے کہ جرمن اپوزیشن جماعتوں سے تعلق رکھنے والے سیاستدان اور صحافیوں کی تنظیمیں پہلے ہی پیگیڈا تحریک کو جرمن جمہوری اقدار کے لیے شدید خطرہ قرار دے چکی ہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس تحریک کے کارکنوں یا حامیوں کو سکیورٹی فورسز تک رسائی کسی صورت نہیں ملنی چاہیے۔
کاروبار نواز سیاسی جماعت فری ڈیموکریٹک پارٹی کے نائب سربراہ وولفگانگ کُوبیکی کا کہنا ہے کہ یہ ناقابل برداشت ہے کہ ریاستی پولیس کے اہلکار پیگیڈا تحریک کے ساتھ مارچ کریں۔ انہوں نے ایک انضباطی طریقہٴ کار کی ضرورت پر زور دیا ہے، جس کے تحت ایسے افراد کو سکیورٹی فورسز سے نکال باہر کیا جا سکے۔