1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کے ٹو سر کرنے والی پہلی امریکی خاتون: ’وہ لمحہ باعث فخر تھا‘

مقبول ملک اے پی
11 اگست 2017

پاکستان میں دنیا کی دوسری بلند ترین پہاڑی چوٹی سر کرنے والی برطانوی نژاد امریکی خاتون کوہ پیما وینَیسا اوبرائن کے مطابق ان کے لیے کامیابی کا وہ لمحہ باعث فخر تھا جب انہوں نے کے ٹو پر پاکستانی اور امریکی پرچم لہرائے تھے۔

https://p.dw.com/p/2i5yO
پاکستان میں دنیا کی دوسری بلند ترین پہاڑی چوٹی کے ٹوتصویر: picture-alliance/AP Photo/C. Riedel

پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد سے جمعہ گیارہ اگست کو ملنے والی نیوز  ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹوں کے مطابق پاکستان میں واقع اور کوہ پیمائی کے لیے بہت خطرناک سمجھا جانے والا پہاڑ کے ٹو 8,610  میٹر یا 28,251 فٹ اونچا ہے۔ یہ نیپال میں ہمالیہ کے پہاڑی سلسلے کی ماؤنٹ ایورسٹ کہلانے والی سب سے اونچی چوٹی کے بعد دنیا کی دوسری بلند ترین پہاڑی چوٹی ہے۔

وینَیسا اوبرائن ابھی حال ہی میں قراقرم کے پہاڑی سلسلے کی اس چوٹی کو سر کرنے والی پہلی امریکی خاتون بن گئی تھیں، جب انہوں نے 28 جولائی کو اپنے ساتھیوں کے ساتھ اس چوٹی کو بالآخر سر کر لیا تھا۔ انہوں نے نیوز ایجنسی اے پی کو بتایا، ’’جب میں نے کے ٹو پر چڑھ کر وہاں پاکستانی اور امریکی پرچم لہرائے، تو وہ میرے لیے ایک بڑے ہی فخر کا لمحہ تھا۔‘‘

ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے کا جھوٹا دعویٰ، دو پولیس افسران برطرف

پاکستان کے ’قاتل پہاڑ‘ پر دو غیرملکی کوہ پیما لاپتہ

دنیا کی چودہ بلند ترین پہاڑی چوٹیاں سر کرنے والا پہلا جوڑا

اس برطانوی نژاد امریکی خاتون کوہ پیما کی یہ K-2 کو سر کرنے کی مجموری طور پر تیسری کوشش تھی، جو کامیاب رہی تھی۔ اس سے قبل ان  کی 2015ء اور 2016ء میں کی جانے والی ایسی دو کوششیں ناکام رہی تھیں۔

Himalaja K2 Gipfel
کے ٹو کو کوہ پیمائی کے لیے انتہائی مشکل اور خطرناک سمجھا جاتا ہےتصویر: picture-alliance/Arco Images/W. Daffue

ماؤنٹ ایورسٹ سر کرنے والی کم عمر ترین لڑکی کی کہانی

ایورسٹ کو سات بار سر کرنے والی دنیا کی پہلی خاتون ایک نیپالی

دو برس بعد ماؤنٹ ایورسٹ کو پھر سر کر لیا گیا

تب دو مرتبہ ان کو اپنے ساتھیوں سمیت کوہ پیمائی کی یہ مہمیں اس لیے درمیان ہی میں ترک کر دینا پڑی تھیں کہ ایک بار تو ان کا کوہ پیمائی کا سارا سامان اوپر سے ٹوٹ کر گرنے والے ایک بہت بڑے برفانی تودے کے نیچے دب گیا تھا اور دوسری بار انہیں بہت تیز ہواؤں کی وجہ سے اپنے ساتھیوں کے ساتھ واپس اپنے بیس کیمپ پر لوٹنا پڑ گیا تھا۔

باون سالہ وینَیسا اوبرائن نے اے پی کو بتایا کہ وہ امید کرتی ہیں کہ انہوں نے کے ٹو کو سر کر کے جو کامیابی حاصل کی ہے، وہ پاکستان اور امریکا کے مابین شہریوں کی سطح پر رابطوں میں اضافے کی وجہ بنے گی۔

انہوں نے اپنی اس کامیاب مہم کے سلسلے میں اسلام آباد حکومت کا بھی خصوصی طور پر شکریہ ادا کیا، جس کے تعاون سے وہ اپنی ٹیم کے ساتھ کے ٹو کو سر کرنے کا اپنا خواب پورا کر سکیں۔

قریب دو ہفتے قبل 28 جولائی کو وینَیسا اوبرائن اور ان کے ساتھیوں کی جس ٹیم نے کے ٹو کو سر کیا تھا، اس میں مجموعی طور پر مختلف ملکوں میں پہاڑی چوٹیاں سر کرنے والے 12 بین الاقواامی کوہ پیما شامل تھے۔