گزشتہ برس ہتھیاروں، مسلح افواج پر 1730 کھرب ڈالر خرچ کیے گئے
2 مئی 2018یہ اعداد و شمار سویڈن کے دارالحکومت میں قائم امن پر تحقیق کرنے والے بین الاقوامی ادارے سِپری نے اپنی اس تازہ ترین سالانہ رپورٹ میں بتائے ہیں، جو آج بدھ دو مئی کے روز سٹاک ہوم میں جاری کی گئی۔
ترک روسی میزائل ڈیل، نیٹو پریشان
جرمن اسلحے کی فروخت میں غیر معمولی اضافہ
سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ (SIPRI) کی اس رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پس منظر میں اسلحے کی خریداری اور مختلف ممالک کی مسلح افواج کو جدید ترین ہتھیاروں سے لیس کرنے کا رجحان اتنا زیادہ ہے کہ 2017ء میں عالمی سطح پر دفاعی شعبے میں اتنی زیادہ رقوم خرچ کی گئیں، جتنی سرد جنگ کے خاتمے کے بعد سے آج تک کبھی دیکھنے میں نہیں آئی تھیں۔ سِپری کے مطابق گزشتہ برس عالمی سطح پر فوجی اخراجات کی مد میں 1.73 ٹریلین ڈالر یا 1.4 ٹریلین یورو سے زائد کی رقوم خرچ کی گئیں۔
1730 کھرب ڈالر کے ان مالی وسائل میں سے سب سے زیادہ رقوم امریکا نے خرچ کیں۔ امریکا کے بعد انہی رقوم کی مالیت کے حوالے سے چین دوسرے اور سعودی عرب تیسرے نمبر پر تھا۔ روس اس لسٹ میں چوتھے نمبر پر رہا۔
سٹاک ہوم کے اس بین الاقوامی انسٹیٹیوٹ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ برس دنیا بھر میں جتنے بھی مالی وسائل دفاع پر خرچ کیے گئے، ان کا ایک تہائی سے زائد حصہ اکیلے امریکا نے خرچ کیا، جو 610 ارب ڈالر بنتا ہے۔
بھارت نے طویل رینج والے بین البراعظمی میزائل کا کامیاب تجربہ کر لیا ہے
یورپی یونین کے رکن ممالک کا دفاعی یونین کے قیام کا فیصلہ
اس کے علاوہ 2017ء میں عالمی دفاعی اخراجات کی مجموعی مالیت 2016ء کے مقابلے میں 1.1 فیصد زیادہ تھی۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ رقوم اتنی زیادہ تھیں کہ زمین پر کل انسانی آبادی کے لحاظ سے دفاع کے نام پر لیکن ہتھیاروں اور فوجوں پر جنگی مقاصد کے تحت فی انسان اوسطاﹰ 230 ڈالر خرچ کیے گئے۔
عالمی سطح پر دوسرے نمبر پر رہنے والے ملک چین نے پچھلے برس اپنی مسلح افواج پر 228 ارب ڈالر خرچ کیے، جو اس سے ایک سال پہلے کے چینی فوجی بجٹ کے مقابلے میں 12 ارب ڈالر زیادہ تھے۔ 2017ء کی اس فہرست میں جرمنی اپنے عسکری اخراجات کے لحاظ سے نویں نمبر پر رہا، جس نے دفاعی شعبے میں کل 44.3 بلین ڈالر یا قریب 37 بلین یورو خرچ کیے۔
سعودی عرب جدید امریکی اسلحہ خریدنے پر تیار
بھارت نے اسرائیل کے ساتھ دفاعی سودا منسوخ کر دیا
انہی اعداد و شمار کا ایک اہم پہلو یہ بھی ہے کہ چین 2008ء سے اب تک اپنے دفاعی بجٹ کو دگنا کر چکا ہے اور پچھلے برس بیجنگ کا فوجی بجٹ عالمی دفاعی اخراجات کے 13 فیصد کے برابر تھا۔
سعودی عرب نے گزشتہ برس اپنے دفاع کے لیے 69.4 ارب ڈالر خرچ کیے اور اسی وجہ سے وہ اس عالمی فہرست میں روس کو ہٹا کر تیسرے نمبر پر آ گیا۔ سعودی عرب نے اپنی مجموعی قومی پیداوار کا 10 فیصد دفاع پر خرچ کیا۔
فوجی مشقوں میں ’دشمن‘ اتاترک، ایردوآن: نیٹو نے معافی مانگ لی
اسرائیل کو تین آبدوزوں کی فروخت، جرمن حکومت نے منظوری دے دی
جنوبی ایشیا میں آبادی کے حوالے سے دنیا کے دوسرے سب سے بڑے ملک بھارت نے پچھلے سال دفاعی شعبے میں قریب 64 ارب ڈالر خرچ کیے۔ یہ رقوم اتنی زیادہ تھیں کہ اس وجہ سے بھارت فرانس کو پیچھے چھوڑتے ہوئے اپنے عسکری بجٹ کی رو سے دنیا کا پانچواں بڑا ملک بن گیا۔
م م / ع س / ڈی پی اے