گزشتہ عالمی کپ میں آئرلینڈ سے ہوئی شکست کی یاد تازہ ہو گئی، آفریدی
3 مارچ 2011کولمبو کے پریما داسا میدان پر پہلے بلے بازی کرتے ہوئے پاکستانی ٹیم 43 اوورز میں صرف 184 رنز کے معمولی سکور پر ڈھیر ہوگئی۔ پاکستان کا کوئی بلے باز نصف سنچری تک نہ بنا سکا اور عمر اکمل 48 رنز کے ساتھ سر فہرست رہے۔ مصباح الحق نے 37 جبکہ آفریدی نے 20 رنز بنائے۔ مبصرین کے مطابق کینیڈا کی بولنگ نے پاکستان کی بیٹنگ لائن میں کمزوریوں کو عیاں کرکے ایک ’اچھی ویک اپ‘ کال دی ہے۔
کینیڈا کی ٹیم بڑی امید کے ساتھ 185 رنز کے بظاہر معمولی ہدف کے تعاقب میں جب میدان میں اتری تو یہی معلوم ہو رہا تھا کہ شائد یہ میچ بھی انگلینڈ اور آئرلینڈ کے میچ کی طرح ایک اپ سیٹ ثابت ہو گا۔ اگرچہ کینیڈا کا ٹاپ آرڈر جلد پویلین لوٹ گیا تاہم مڈل آرڈ کی مزاحمت نے پاکستانی ٹیم کے لیے خطرے کے گھنٹیاں بجادیں۔
اس موقع پر کپتان آفریدی نے ایک بار پھر متاثر کن گیند بازی کا مظاہرہ کرکے کینیڈا کی امیدوں پر پانی پھیر دیا۔ آفریدی دس اوورز میں 23 رنز دے کر پانچ وکٹیں لینے میں کامیاب ہوئے اور مین آف دی میچ قرار پائے۔ پاکستانی کپتان نے اب تک کے تمام تین میچوں میں نمایاں کارکردگی دکھائی ہے۔ کینیڈا کی تمام ٹیم 42.5 اوورز میں 138 رنز بنا کر ہی آؤٹ ہو گئی۔
میچ کے بعد آفریدی کا کہنا تھا،’بلے بازوں نے نہایت بری کارکردگی دکھائی، اگر ہمیں اچھی ٹیموں کے خلاف بہتر کھیلنا ہے تو اس شعبے میں بہتری لانی ہوگی‘۔
اگرچہ گروپ اے میں پاکستان 6 پوائنٹس کے ساتھ سرفہرست ہے تاہم طالب علم اور شوقیہ کرکٹرز پر مشتمل کینیڈا کی ٹیم کے خلاف حالیہ کارکردگی کے بعد اس سے ورلڈ کپ جیتنے کی بہت کم امیدیں باندھی جارہی ہیں۔ پاکستانی ٹیم کا اگلا اہم مقابلہ 8 مارچ کو نیوزی لینڈ کے خلاف ہوگا۔
کوچ وقار یونس کا کینیڈا کے خلاف میچ کے بعد کہنا تھا، ’’کھیل کے درمیانی حصے میں ہم پریشان تھے تاہم ہمیں اپنی طاقت کا پتہ تھا، ہمیں علم تھا کہ ہماری بولنگ اتنی اچھی ہے کہ اس مجموعے کا دفاع کرسکے‘۔ وقار یونس نے بھی بیٹنگ کے شعبے میں بہتری کی ضرورت کو اجاگر کیا ہے۔
رپورٹ شادی خان سیف
ادارت عاطف بلوچ