گورباچوف کی تدفین، سرکاری اعزاز بھی نہیں؟
3 ستمبر 2022غیرمعمولی اصلاحات کے ذریعے دنیا سے سردجنگ کا خاتمہ کرنے والے میخائل گورباچوف کی آج نہایت سادگی سے تدفین کیا جا رہا ہے۔ اس تقریب میں صدر ولادیمیر پوٹن کی شریک نہ ہونا اور ماسکو حکومت کی جانب سے گورباچوف کو سرکاری اعزاز کے ساتھ دفن کرنے سے انکار کو سیاسی ماہرین روسی سیاست کی بدلتی جہت سے تعبیر کر رہے ہیں۔
سابق سوویت صدر میخائل گورباچوف چل بسے
جرمن اتحاد: گورباچوف کامیاب رہے یا ناکام؟
خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق عالمی سطح پر جہاں رہنما کے طور پر دیکھا جاتا ہے، وہیں روس میں انہیں سوویت یونین کے خاتمے اور ساتھ ہی معاشی بحران سے بھی جوڑا جاتا ہے۔ سوویت یونین کے انہدام سے روس میں لاکھوں افراد خط غربت سے نیچے چلے گئے تھے۔
جمعرات کے روز صدر پوٹن نے ماسکو کے ایک ہسپتال میں فوت ہونے والے گورباچوف کے تابوت پر پھول چڑھائے تاہم ماسکو حکومت کی جانب سے بیان میں کہا گیا تھا کہ صدر اپنے کاموں میں مصروف ہونے کی وجہ سے گورباچوف کی آخری رسومات میں شرکت نہیں کر سکیں گے۔
کریملن کا کہنا تھا کہ صدر پوٹن ہفتے کے روز مختلف بین الاقوامی ٹیلی فون کالز کے علاوہ ، مختلف کاروباری ملاقاتوں اور اگلے ہفتے روس کے مشرقی خطے میں منعقد ہونے والے بزنس فورم کی تیاری میں مصروف رہیں گے۔
گورباچوف منگل کے روز اکیانوے برس کی عمر میں انتقال کر گئے تھے اور انہیں ماسکو کے نودووچی قبرستان میں ان کی اہلیہ رایسہ کے پہلو میں دفن کیا جا رہا ہے۔ تدفین سے قبل ان کی آخری رسومات کریلمن کے قریب ہاؤس آف یونین کے پلر ہال میں ادا کی جا رہی ہیں۔ یہ ٹھیک وہ مقام ہے جہاں سوویت دور سے اب تک تمام اسٹیٹ فیونرلز منعقد ہوتی رہی ہیں۔
ہفتے کے روز گورباچوف کے آخری دیدار کے لیے سینکڑوں افراد گلدستوں کے ساتھ پہنچے۔ اس موقع پر گورباچوف کی صاحب زادی اِرینا اور دو نواسیاں بھی تابوت کے قریب موجود تھی۔
سرکاری طور پر تدفین نہیں
گو کہ گورباچوف کی تدفین کے لیے چنا گیا مقام انتہائی اہم ہے جب کہ ماسکو حکومت کے ترجمان کے مطابق اس موقع پر اعزازی گارڈز اور حکومتی تعاون سے انتظام و انصرام ہو رہا ہے، تاہم گورباچوف کی تدفین مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ نہیں کی جا رہی۔
مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ تدفین کے اعلان پر ایک طرف تو خود صدر ولادیمیر پوٹن کا آخری رسومات میں شرکت کرنا پڑتی اور ساتھ ہی بین الاقوامی رہنماؤں کو مدعو کرنا پڑتا۔ تاہم یوکرین کے ساتھ جاری جنگ کے تناظر میں ماسکو حکومت ایسی کسی بھی سرگرمی سے اجتناب برت رہی ہے۔
دیمیری میدیویدیف شریک
سن دوہزار آٹھ سے دو ہزار بارہ تک روسی صدر رہنے والے اور روسی سکیورٹی کونسل کے نائب سربراہ دیمیتری میدیویدیف نے تاہم آخری رسومات میں شرکت کی۔ آخری رسومات میں چند غیرملکی رہنماؤں کی شرکت بھی متوقع ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ روس پر پابندیوں کے ناقد ہنگری کے وزیراعظم وکٹور اوربان ممکنہ طور پر واحد یورپی رہنما ہوں گے جو گورباچوف کی آخری رسومات میں شریک ہو رہے ہیں۔
ع ت، ش ح (اے پی)