گُوگل میپس کے ذریعے سرحدی تنازعہ حل کرنے کی کوشش
8 مئی 2017گزشتہ جمعے کو پاک افغان سرحد پر چمن کے قریب مسلح جھڑپ کے نتیجے میں کم از کم آٹھ افراد ہلاک ہوئے تھے۔ پاکستان نے ان ہلاکتوں کا ذمہ دار پڑوسی ملک افغانستان کو ٹہرایا تھا۔ دوسری جانب پاکستانی افواج کی جانب سے اتوار کو جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ انہوں نے پانچ افغان سرحدی چوکیوں کو تباہ کر دیا ہے جس کے نتیجے میں افغان فورسز کے ’پچاس سے زیادہ‘ اہلکار ہلاک ہوئے۔
پاکستان کے اس بیان کی تردید کرتے ہوئے پاکستان میں تعینات افغان سفیر عمر ذخیل وال نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر لکھا، ’’میں آج صبح پاکستانی اخباروں کی جشن مناتی سرخیوں کے ساتھ اٹھا جن کے مطابق پاکستانی فوج نے پچاس افغان فوجیوں کو ہلاک کر دیا ہے۔ یہ خبریں پاکستانی فوج اور ایف سی کی جنوبی کمانڈ کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات پر مبنی تھیں۔ درحقیقت صرف دو افغان فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔‘‘ انہوں نے اپنی ٹوئیٹس میں مزید لکھا، ’’دو زندگیاں بھی بہت زیادہ ہیں اگر ہم دوستانہ ہمسائے ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ چمن میں تنازعے سے پاکستان میں کئی ہلاکتیں ہوئیں اور کئی افراد زخمی ہوئے لیکن ہم نے جشن منانے کے بجائے پچھتاوے اور دکھ کا اظہار کیا تھا۔‘‘
پاکستان اور افغانستان کی سرحد 2400 کلومیٹر طویل ہے تاہم بعض افغان شہری ڈیورنڈ لائن کو سرحد کو تسلیم نہیں کرتے۔ افغان نقشے میں ’ڈیورنڈ لائن‘ کو دیکھا جا سکتا ہے لیکن افغانستان میں کئی قوم پرست شہریوں کی رائے میں افغان سرحد کا اختتام دریائے سندھ پر جا کر ہوتا ہے۔
اے ایف پی کو پاکستان کے ایک سینئر سکیورٹی اہلکار نے اپنا نام نہ ظاہر کرتے ہوئے بتایا، ’’دونوں ممالک کے جیولوجیکل سروے ڈیپارٹمنٹ کے افسران سروے کریں گے اور ’گوگل میپس‘ کا استعمال بھی کریں گے۔ ‘‘واضح رہے کہ پاکستان کی جانب سے پاک افغان سرحد پر باڑ لگانے کی کوششوں کو افغانستان کی جانب سے مزاحمت کا سامنا ہے۔ یہاں آباد پشتون آبادی اکثر بغیر کسی روک ٹھوک کے پاکستان اور افغانستان آنے جانے کے عادی ہیں۔