گھر کے مردوں کے سامنے بھارتی ماں بیٹی کا گینگ ریپ
31 جولائی 2016ملکی دارالحکومت نئی دہلی سے ملنے والی جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق پولیس نے آج اتوار اکتیس جولائی کے روز بتایا کہ ایک خاتون اور اس کی نابالغ بیٹی کے گینگ ریپ کا یہ قابل مذمت واقعہ نئی دہلی سے 65 کلو میٹر مشرق کی طرف واقع بلند شہر کے نواح میں جمعہ انتیس جولائی کو رات گئے پیش آیا۔
مقامی پولیس اہل کار رامیشور سنگھ نے بتایا کہ ایک خاندان اپنی فیملی کار میں سورا کہیں جا رہا تھا کہ پانچ ملزمان نے، جو سارے مرد تھے، بلند شہر کے قریب اچانک سڑک پر آ کر اس گاڑی کو روک لیا۔ اس پولیس اہل کار کا کہنا تھا، ’’ان پانچوں ملزمان نے گاڑی میں سوار افراد کو زبردستی باہر نکالا اور انہیں گھسیٹتے ہوئے قریبی کھیتوں میں لے گئے۔‘‘
پولیس کے مطابق، ’’ملزمان نے قریبی کھیتوں میں لے جا کر پہلے تو اس خاندان کے ارکان سے نقدی، زیورات اور موبائل فون چھین لیے اور پھر مردوں کو باندھ دیا۔ اس کے بعد ان درندہ صفت ملزمان نے ان بے بس مردوں کے سامنے ان کی ہم سفر ایک خاتون اور اس کی 13 سالہ بیٹی کو گینگ ریپ کا نشانہ بنایا۔‘‘
رامیشور سنگھ نے ڈی پی اے کو بتایا کہ آج اتوار کی صبح تک کوئی بھی ملزم گرفتار نہیں کیا جا سکا تھا تاہم پولیس کے تفتیشی ماہرین کی ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی جا چکی ہے، جو ملزمان کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہے۔
اس جرم کے بعد بھارت میں سول سوسائٹی کے ارکان اور خواتین کے حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی کئی ملکی تنظیموں نے سول انتظامیہ اور پولیس پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام لگایا ہے کہ وہ گزشتہ چند برسوں سے بہت زیادہ ہو جانے والے خواتین کے خلاف جنسی جرائم کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کرنے میں ناکام ہو چکی ہیں۔
گزشتہ ہفتے بھارت میں سماجی طور پر نچلی ذات قرار دی جانے والی دلت آبادی کی ایک 14 سالہ لڑکی ایک ہی ملزم کے ہاتھوں دوسری مرتبہ جنسی زیادتی کا نشانہ بننے کے بعد انتقال کر گئی تھی۔
نئی دہلی میں 2012ء میں ایک چلتی بس میں ایک نوجوان طالبہ کے کئی افراد کے ہاتھوں گینگ ریپ اور پھر شدید زخمی ہو جانے کے بعد ہسپتال میں اس کی موت کے بعد سے عورتوں کے خلاف جنسی جرائم ایک انتہائی اہم قومی موضوع بن چکے ہیں۔
نئی دہلی میں 2012ء کے گینگ ریپ کے واقعے کے بعد سے حکومت ریپ سے متعلق قوانین زیادہ سخت بنا چکی ہے لیکن سماجی کارکنوں کے مطابق ملک میں خواتین کے خلاف جنسی جرائم سے متعلق معاشرتی رویے ابھی تک تبدیل نہیں ہوئے اور خواتین اور نابالغ لڑکیوں پر ایسے مجرمانہ حملے ابھی تک روز کا معمول ہیں۔