’ہلیری کلنٹن امریکا کی میرکل بننا چاہتی ہیں‘ ٹرمپ
17 اگست 2016یورپی یونین کے امور کے جرمن وزیر میشائل روتھ نے روئٹرز سے گفتگو میں کہا کہ امریکا میں ری پبلکن صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے جرمنی کی مہاجر پالیسی کے بارے میں دیا گیا بیان غلط ہے۔
میشائل روتھ نے کہا ہے کہ ٹرمپ کو اپنی انتخابی مہم میں دیے گئے اس بیان کی تصحیح کرنا چاہیے۔ روتھ کے مطابق گو کہ اس بیان کا جرمنی پر براہ راست کوئی اثر نہیں پڑا ہے لیکن سیاسی طور پر اس کا درست ہونا ضروری ہے۔
روتھ نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے کیے گئے اس دعوے میں کوئی صداقت نہیں ہے، ’’اگر انہوں (ٹرمپ) نے جرمنی کی موجودہ صورتحال کے بارے میں مطالعہ کیا ہوتا تو انہیں علم ہوتا کہ مہاجرین کی آمد کی وجہ سے جرمنی میں جرائم میں اضافہ نہیں ہوا ہے۔‘‘
روتھ کے مطابق گو کہ جرمنی اور یورپ ابھی تک مہاجرین کے بحران سے نمٹ نہیں سکے ہیں لیکن یہ کہنا غلط ہو گا کہ مہاجرین جرائم میں اضافے کا سبب بنیں ہیں۔
جرمن وزیر برائے یورپی یونین میشائل روتھ نے واضح کیا کہ جرمنی ایک پرامن ملک ہے، جہاں لوگ ایک دوسرے کی عزت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جرمنی میں مہاجرین کے انضمام کے سلسلے میں کوششیں جاری ہیں۔
جرمن وزیر نے مزید کہا کہ ٹرمپ کے اس بیان کی بنیاد ’خوف، جھوٹ اور نصف سچ‘ پر مبنی ہے۔ روتھ کے مطابق جرمنی کی مہاجر پالیسی کی عالمی سطح پر ستائش کی جا رہی ہے۔
’کلنٹن میرکل بننے کی کوشش میں‘
ڈونلڈ ٹرمپ کے مطابق جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی طرف سے مہاجرین کو جرمنی میں پناہ دینے کا فیصلہ ’تباہ کن‘ ہے۔ رواں ہفتے ہی اوہائیو میں اپنی انتخابی مہم کے دوران ٹرمپ نے ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار ہلیری کلنٹن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے یہ بھی کہا کہ وہ امریکا کی انگیلا میرکل بننا چاہتی ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی صدارتی انتخابات کی مہم کے دوران اپنی حریف ڈیموکریٹ سیاستدان ہلیری کلنٹن کے خلاف زیادہ سخت بیانات دینے لگ گئے ہیں۔ ایک تازہ حملے میں ٹرمپ نے کہا، ’’مختصر یہ کہ ، ہلیری کلنٹن امریکا کی انگیلا میرکل بننا چاہتی ہیں اور آپ جانتے ہیں کہ جرمنی میں بڑے پیمانے پر مہاجرین کی آمد سے جرمنی اور اس ملک کے عوام پر کیا تباہ کن اثرات مرتب ہوئے ہیں۔‘‘
اسی تناظر میں ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ جرمنی میں جرائم کی شرح میں اتنا اضافہ ہوا ہے کہ کوئی سوچ بھی نہیں سکتا تھا۔ تاہم برلن حکومت کے مطابق ٹرمپ کا یہ بیان حقیقت سے کوئی تعلق نہیں رکھتا ہے۔ جرمن وزارت داخلہ کے اعدادوشمار کے مطابق سن دو ہزار پندرہ میں جرائم کی شرح تقریبا وہی تھی، جو دو ہزار چودہ میں ریکارڈ کی گئی تھی۔