یمن: حکومت اور باغیوں کے درمیان قیدیوں کی رہائی پر اتفاق
28 ستمبر 2020اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یمن میں ایک دوسرے سے بر سرپیکارگروپوں نے اتوار 27 ستمبر کو تبادلے کے تحت قیدیوں اور حراست میں لیے گئے ایک ہزار افراد کو رہا کرنے پر اتفاق کر لیا ہے۔ اس سلسلے میں یمن کی تسلیم شدہ حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان اقوام متحدہ کی نگرانی میں سوئٹزر لینڈ میں بات چیت چل رہی تھی جس کے اختتام پر فریقین نے اس معاہدے پر اتفاق کیا۔
یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی سفیر مارٹن گریفتھ نے ایک بیان میں کہا، ''آج کا دن ان ایک ہزار خاندانوں کے لیے بہت اہم ہے جو امید ہے کہ اپنے لواحقین اور پیاروں کا بہت ہی جلد پھر سے خیر مقدم کر سکیں گے۔'' حوثی باغیوں اور حکومت کے درمیان 2014 سے جنگ جاری ہے اور اس دوران بھی فریقین میں کبھی کبھی قیدیوں کا تبادلہ ہوتا رہا ہے تاہم اس معاہدے کے تحت دونوں جانب کے 1081 قیدیوں کی رہائی کا فیصلہ ہوا ہے جو قیدیوں کی رہائی کا اب تک سب سے بڑا معاہدہ ہے۔
انسان دوست پیش رفت
حوثی باغیوں سے وابستہ ایک افسر نے میڈیا سے بات چیت میں بتایا کہ فریقین کے درمیان قیدیوں کا تبادلہ آئندہ ماہ اکتوبر کے وسط سے شروع ہوگا۔ حوثی خیمے میں جنگی قیدیوں کی کمیٹی کے سربراہ عبدالقادر مرتضی کا کہنا تھا، ''اس مسئلے پر چار دور کے مذاکرات کے بعد قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ، اس پر جمی برف توڑنے کی سمت میں ایک اہم قدم کے طور دیکھا جا رہا ہے۔''
یمن کے وزیر خارجہ محمد الحظرمی نے بھی ''انسان دوست پیش رفت'' بتا کر اس معاہدے کا خیر مقدم کیا ہے۔ البتہ انہوں نے اپنی ایک ٹویٹ میں یہ بھی کہا کہ ''حکومت کا مطالبہ ہے کہ اس معاہدے پر بغیر کسی تاخیر اور رخنہ اندازی کے عمل کیا جائے۔''
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے یمنی حکومت کے ایک وفد کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس معاہدے میں اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ یمن کی حکومت حوثی باغیوں کے 681 قیدی رہا کرے گی جس کے بدلے میں حوثی باغی، حکومت اور اس کے عسکری حلیفوں کے 400 فورسز کو رہا کریں گے۔ اطلاعات کے مطابق اس فہرست میں 15 سعودی اور چار سوڈانی شہری بھی شامل ہیں۔
خیال رہے کہ یمن پچھلے پانچ برسوں سے جنگ کی مار جھیل رہا ہے۔ وہاں ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں اور بین الاقوامی طورپر تسلیم شدہ حکومت کے درمیان جنگ جاری ہے۔ اس حکومت کو سعودی عرب کی حمایت حاصل ہے۔ پچھلے پانچ برسوں کے دوران ہزاروں افراد ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ تشدد کی وجہ سے لاکھوں افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔
ص ز/ ج ا (اے ایف پی، ڈی پی اے)