یورو زون بحران: اختلافات دور کرنے کے لیے سارکوزی میرکل ملاقات
9 اکتوبر 2011اگرچہ ملاقات کا باضابطہ مقصد یورپی یونین کے آئندہ سربراہی اجلاس اور برسلز میں یورو زون کے رہنماؤں کے اجلاس پر تبادلہ خیال کرنا ہے مگر یونان سمیت یورو زون کے قرض بحران کے دوران بینکوں کو بچانے کا معاملہ ایجنڈے پر حاوی رہے گا۔
بیلجیم کے بینک ڈیکسیا کے بحران کا شکار ہونے کے بعد فوری طور پر مذاکرات کی ضرورت محسوس کی گئی۔ یونان کے لیے ناگزیر امدادی قسط پر بھی مذاکرات چل رہے ہیں کیونکہ ایتھنز کے پاس صرف وسط نومبر تک کے لیے نقد رقم موجود ہے۔
سارکوزی نے نومبر کے اوائل میں ہونے والے G20 سربراہی اجلاس کی تیاریوں کے سلسلے میں ہفتے کو پیرس میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی سربراہ کرسٹین لاگارد سے ملاقات کی تھی۔ تاہم اس ملاقات کی تفصیلات عام نہیں کی گئیں۔
جرمنی اور فرانس کے درمیان یورپی بینکوں کو مزید سرمائے کی فراہمی کے طریقہ کار پر ابھی اتفاق ہونا باقی ہے۔ ہفتے کو آئرلینڈ نے کہا تھا کہ بینکوں کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے 100 بلین یورو سے زائد رقم درکار ہے جبکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کا کہنا ہے کہ بینکوں کو اضافی فنڈز کے طور پر 200 بلین یورو کی ضرورت ہے۔
علاوہ ازیں، پیرس اپنے بینکوں کو سرمایے کی فراہمی کے لیے 440 بلین مالیت کی European Financial Stability Facility سے بھی فائدہ اٹھانا چاہتا ہے جبکہ برلن کا اصرار ہے کہ اس فنڈ کو آخری چارہ کار کے طور پر ہی استعمال کیا جائے۔
دونوں یورپی ملکوں کے درمیان ایک اور اختلاف EFSF کے استعمال پر ہے، جو یونان کو اگلی امدادی قسط نہ ملنے کی صورت میں مزید اہمیت اختیار کر جاتا ہے۔
فرانس اس معاملے میں ای ایف ایس ایف کے استعمال کی حد پر کوئی قدغن نہیں چاہتا جبکہ جرمنی کی خواہش ہے کہ اس رقم کو یورو زون کے ہر رکن کے لیے محدود کیا جائے اور کسی مخصوص مدت کے اندر بانڈز کی خریداری کی اجازت ہونی چاہیے۔
فرانس اور جرمنی مشترکہ کرنسی بلاک کے سیاسی اور اقتصادی محرک تصور کیے جاتے ہیں اور ان سے یہ توقع کی جا رہی ہے کہ وہ قرض بحران پر قابو پانے اور بینکوں کے بحران کو روکنے کے لیے نئی تجاویز پیش کریں گے۔
ادھر، جرمن وزیر مالیات وولف گانگ شوئبلے اتوار کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں خبردار کر چکے ہیں کہ بیل آؤٹ کے اقدامات کے باوجود یونان طویل مدت میں اپنے قرضے واپس نہیں کر سکے گا۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار ایسے وقت پر کیا ہے جب یورپی کمیشن، یورپی مرکزی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے معائنہ کار پہلے ہی یہ کہہ چکے ہیں کہ جب تک یونان سخت بنیادی اصلاحات نہیں کرتا، بیل آؤٹ ناکافی ہوگا۔
رپورٹ: حماد کیانی
ادارت: شادی خان سیف