1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورو بحران: جرمنی راستہ دکھانے کو تیار ہے، میرکل

6 اکتوبر 2011

جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا ہے کہ ضرورت پڑنے پر بینکوں میں نیا سرمایہ ڈالتے ہوئے جرمنی راستہ دکھانے کو تیار ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جادو کی کوئی چھڑی نہیں، جس کے ذریعے یورپ کے مسائل سے چھٹکارا پایا جا سکے۔

https://p.dw.com/p/12mlU
جرمن چانسلر انگیلا میرکلتصویر: dapd

جرمنی کی چانسلر انگیلا میرکل نے بینکوں کے سرمائے کو از سرِ نو ترتیب دینے سے متعلق یہ بات برسلز میں یورپی کمیشن کے صدر ہوزے مانوئیل باروسو سے ملاقات میں کہی۔

انہوں نے کہا کہ بحران کے شکار بینکوں کے سرمائے کو از سر نو ترتیب دینے کی ضرورت پڑی، تو وہ اس اقدام کو نہیں روکیں گی۔ انہوں نے اس بات کا عندیہ پہلی مرتبہ دیا ہے۔میرکل بینکوں کو درپیش بحران کے نئے خطرے کو ٹالنے کے لیے کیا کرنے کو تیار ہیں، اس حوالے سے ان کے اس بیان کو واضح پیغام قرار دیا جا رہا ہے۔

اس ملاقات میں میرکل اور باروسو، دونوں نے ہالینڈ اور سلوواکیہ پر زور دیا کہ وہ یورپی یونین کے مالی امداد کی توسیع کے لیے اصلاحات کے پروگرام کا حصہ بنیں۔

میرکل نے یورپی یونین کے معاہدوں پر بات کرنے پر بھی رضامندی ظاہر کی ہے، جس کا مقصد برسلز میں اس کے دفتر کو زیادہ سے زیادہ اختیارات دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سب مشترکہ لائحہ عمل اختیار کریں تو بینکوں کی مدد کرنا مناسب ہے۔

میرکل نے کہا کہ وقت تیزی سے گزر رہا ہے، اس لیے تیز تر کارروائی کرنا ہو گی۔ انہوں نے کہا: ’’مارکیٹوں کے لیے ضروری ہے کہ ہم اہداف حاصل کریں۔‘‘

Merkel Barroso EU Finanzkrise Krise Schuldenkrise Bankenkrise Brüssel NO FLASH
میرکل اور باروسو نیوز کانفرنس کے دورانتصویر: dapd

میرکل کی یہ باتیں فرانس اور بیلجیئم کی جانب سے Dexia  بینک کی مالی مدد کے لیے رضامندی ظاہر کرنے کے بعد سامنے آئیں۔ یہ پہلا یورپی بینک ہے، جو یورپ میں قرضوں کے بحران کا نشانہ بنا ہے، اسے دو ہزار آٹھ کے  بحران کے دوران بھی مدد کی ضرورت پڑی تھی۔

یورپ کا یہ بحران یونان سے شروع ہوتے ہوئے آئرلینڈ اور پرتگال تک پہنچا۔ بعدازاں اس کے سائے اٹلی اور اسپین تک پہنچے۔ بینکوں کے لیے سرمایے کا حصول مشکل ہونے کے باعث اس بحران سے یورو زون کو خدشہ ہے۔

 

رپورٹ: ندیم گِل / خبر رساں ادارے

ادارت: حماد کیانی

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں