وفاقی جرمن پارلیمان میں یورو امدادی پیکیج کی منظوری
29 ستمبر 2011جرمنی سے پہلے یورپین فنانشل اسٹیبیلیٹی فیسیلٹی (ای ایف ایس ایف) بل کی فن لینڈ اور بعض دیگر یورپی ممالک بھی توثیق کر چکے ہیں لیکن سلوواکیہ سمیت بعض دیگر اس سے اختلافِ رائے رکھتے ہیں۔
یورو امدادی پیکج کا مقصد یونان جیسے ابتر حالات کے شکار یورو ممالک کی مدد کرنا ہے۔ آج اس پیکج پر وفاقی جرمن پارلیمان میں ہونے و الی ووٹنگ میں مجموعی طور پر 611 ممبران نے حصہ لیا۔ 523 اراکین پارلیمان نے اس پیکج کے حق میں ووٹ دیے، پچاسی اراکین پارلیمان نے اس کی مخالفت کی جبکہ تین نے اپنا حق رائے دہی محفوظ رکھا۔ پیکج میں توسیع کے نتیجے میں مجموعی رقم میں جرمنی کا حصہ ایک سو تئیس سے بڑھ کر دو سو گیارہ ارب یورو ہو جائے گا۔ امدادی پیکج کی مجموعی مالیت 780 ارب یورو ہے۔
اس رائے شماری سے پہلے مخلوط حکومت میں شامل بڑی جماعت سی ڈی یو سے تعلق رکھنے والے وفاقی وزیر خزانہ وولف گانگ شوئبلے کا پارلیمنٹ میں اس بل کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہنا تھا کہ یورپ کو آج کل غیر معمولی حالات کا سامنا ہے اور مالیاتی منڈیوں میں پائی جانے والی بے چینی کی لہر یورپ ہی نہیں، دنیا بھر کی معیشتوں کو متاثر کر سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’اگر لبرل اور ڈیموکریٹک اصولوں پر مبنی جمہوری نظام مستحکم رہنا چاہتا ہے تو وہ مخصوص قواعد و ضوابط کا تعین کرتا ہے۔ پھر وہ ان قواعد و ضوابط پر عمل بھی کرواتا ہے اور اسی بات کا وفاقی حکومت عزم کیے ہوئے ہے۔‘‘
جرمن چانسلر انگیلا میرکل کی طرف سے بنائی جانے والی پارلیمانی کمیٹی کے سربراہ فولکر کاؤڈر کا کہنا تھا کہ آج انہوں نے اپنے ملک اور یورپ کے مستقبل کے لیے ایک انتہائی اہم فیصلہ کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’یہاں معاملہ درحقیقت ہمارے مستقبل کا ہے۔ یہ روزگار کے مواقع اور خاص طور پر نوجوان نسل کے روشن مستقبل کا معاملہ ہے۔ پہلی عالمی جنگ کے بعد کی نسل، ہماری نسل ہے اور ہم نے یورپ کے استحکام کو امن کے ضامن کے طور پر دیکھا ہے۔‘‘
جرمن چانسلر میرکل نے اپنے اتحادیوں کو اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ یونان کے لیے نئے امدادی پیکج کے ذریعے جرمن ٹیکس دہندگان کا پیسہ ضائع نہیں کیا جائے گا۔ تاہم انہوں نے اس بات کو بھی خارج از امکاں قرار نہیں دیا کہ یونان دیوالیہ ہوا تو قرضہ معاف بھی کیا جا سکتا ہے۔
گزشتہ روز یورپی کمیشن کے صدر باروسو نے یورو زون ملکوں میں پائے جانے والے قرضوں کے بحران کو یورپی یونین کی تاریخ کا سب سے بڑا چیلنج قرار دیتے ہوئے ہر ممکن اور ضروری اقدامات کو وقت کی ضرورت قرار دیا تھا۔ یونان کو یورو زون سے نکالنے کی باتوں کو سختی سے رد کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ یونان یورو زون کا حصہ رہے گا۔
رپورٹ: امتیاز احمد
ادارت: امجد علی